ریاست مجبوری میں لوگوں کو لاپتہ کررہی ہے۔ اسپیکر پاکستان اسمبلی

634

پاکستان کے قومی اسمبلی کے اسپیکر اور پیپلزپارٹی کے سنئیر رہنما راجہ پرویز اشرف نے ایک پاکستانی نجی ٹی وی چینل کو حالیہ اپنے ایک انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ لوگ کیوں لاپتہ یا اغوا ہورہے ہیں؟ انکا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں تو مجبوراً ریاست کو انہیں اٹھانا پڑتا ہے ۔

انکا کہنا تھا کہ بہت سے لوگ بیرونی ایجنسیوں کے ہاتھوں استعمال ہورہے ہیں۔ پاکستان پر ایک ہائی برڈ جنگ مسلط کی گئی ہے۔ ہماری فوج قربانیاں دے رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ کلھبوشن یہاں کیوں آیا تھا ؟ کوئی سرمہ بھیجنے نہیں آیا تھا۔

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکٹری جنرل دلمراد بلوچ نے اس انٹریو پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی فوج اور اس کی ایجنسیاں مسلسل دعویٰ کرتی ہیں کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیاں نہیں ہیں، لیکن پاکستان اسمبلی کے اسپیکر خود اقرار کرتے ہیں کہ بلوچستان میں لوگوں کو پاکستانی فوج نے جبری طور پر لاپتہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ بلوچستان سمیت پاکستان میں جبری گمشدگیوں کا مسئلہ سنگین صورتحال اختیار کرچکا ہے ۔ تاہم ریاست ان جبری گمشدگیوں پر متضاد موقف رکھتا ہے۔ بعض مواقع پر ذمہ دار حکومتی اور عسکری قیادت جبری گمشدگیوں پر لب کشائی کرتے ہوئے اس عمل کا دفاع کرتے ہیں جبکہ کئی بار وہ جبری گمشدگیوں سے انکار کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات سنگین صورتحال اختیار کرچکے ہیں۔

سیاسی و سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ بلوچ سماج کا ہر طبقہ متاثر ہے۔ ہزاروں خاندان جبری گمشدگیوں سے معاشی، نفسیاتی اور سماجی مسائل کے شکار ہیں اور بلوچ مائیں بہنیں اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے احتجاجی دھرنوں اور پریس کلبوں میں احتجاج کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

بلوچستان میں جہاں پہلے سے جبری گمشدہ افراد کی بازیابی کے لئے احتجاج جاری ہے، وہیں روزانہ کی بنیاد پر جبری گمشدہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔