بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں پاکستانی سیکورٹی فورسز نے ایک نوجوان کو جبری طور پرلاپتہ کردیا ہے ۔
لاپتہ کیےگئے نوجوان کی شناخت سترہ سالہ نوشاد ولد میاں داد بجیر کے نام سے ہوئی ہے جو تربت آپسر ڈاک بازار کا رہائشی ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق نوشاد کی جبری گمشدگی کا واقعہ 31 جولائی 2023 کی شام کو اس وقت پیش آیا جب وہ مرکزی بازار تربت سے اپنے گھر آپسر ڈاک بازار جارہا تھے جسے پاکستانی سیکورٹی فورسز نے گرفتار کرکے جبری لاپتہ کردیا۔
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات تسلسل کیساتھ جاری ہے جبکہ جولائی کے مہینے میں ان واقعات میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا۔
دی بلوچستان پوسٹ ویژول ڈیٹا اسٹوڈیو کے اعداد شمار کے مطابق جولائی کے محض آخری دو ہفتوں کے دوران بلوچستان بھر سے 34 افراد جبری طور پر لاپتہ کردیے گئے جبکہ 8 افراد بازیاب ہوئے اور چار افراد کی لاشیں ملی۔
متاثرہ علاقوں میں ڈیرہ بگٹی سے 11، کیچ سے 7، آواران سے 6، گوادر سے 4، کوئٹہ سے 2، اسلام آباد سے 2، کراچی سے 2 افراد جبری لاپتہ کیے گئے جبکہ گوادر، ماشکیل، کیچ اور پنجگور سے چار افراد کی لاشیں ملی۔
جبری گمشدگیوں کے واقعات میں اضافے پر بلوچ یکجہتی کمیٹی نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔
بی وائی سی رہنماوں کا کہنا تھا کہ ریاستی تشدانہ پالیسیوں کی وجہ سے اس وقت بلوچستان میں ایک غیر یقینی صورتحال جنم لے چکی ہے جس سے بلوچستان کا گھر گھر متاثر ہے۔ ریاستی مظالم کے خلاف بلوچستان بھر میں احتجاج و مظاہرے جاری ہیں لیکن بلوچستان کے حوالے سے عدالت عالیہ سے لیکر میڈیا تک سب کو سانپ سونگھ گئی ہے۔