بیرک گولڈ ریکوڈک کے حصص میں سعودی ویلتھ فنڈ کی 25 فی صد شراکت داری کے لئے تیار

240

پاکستان میں سونے اور تانبے کے بڑے ذخائر ریکوڈک میں 50 فیصد حصص کی مالک کینیڈا کی کمپنی بیرک گولڈ اس منصوبے میں سعودی ویلتھ فنڈ کی نئے شراکت دار کے طور پر شمولیت کے لیے تیار ہے۔

اس بات کا اعلان کمپنی کے چیف ایگزیکٹو مارک برسٹو نے منگل کو رائٹرز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا۔

برسٹو نے کہا کہ بیرک گولڈ اس منصوبے میں اپنی حصص کو کم نہیں کرے گی لیکن اگر سعودی عرب کا پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) پاکستان کی حکومت کے حصص خریدنا چاہتا ہے تو وہ “کوئی اعتراض نہیں کریں گے۔”

بیرک گولڈ پاکستان کی ریکوڈک کان میں 50% حصص کی مالک ہے، باقی 50% پاکستان اور صوبہ بلوچستان کی حکومتوں کی ملکیت ہے۔

بیرک کے مطابق یہ کان دنیا کی سب سے زیادہ پسماندہ تانبے اور سونے پر مشتمل کانوں میں سے ایک ہے۔

برسٹو نے مزید کہا کہ “سعودی اور پاکستان کے درمیان مضبوط تعلقات ہیں اور چونکہ ہم اس منصوبے کو کنٹرول کرتے ہیں، انکار کا پہلا حق ہمارے پاس ہے۔” تاہم ، ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیرک گولڈ پاکستان کے حصے کے 25 فیصد ایکویٹی حصص کے ذریعے آنے والے سعودی ویلتھ فنڈ کی حمایت کرے گا۔

پاکستان نے کبھی عوامی طور پر اعلان نہیں کیا کہ وہ اپنے حصص فروخت کرنے پر غور کر رہا ہے۔

تاہم ، پاکستان نے اس ماہ کے شروع میں اسلام آباد میں ہونے والی معدنیاتی کانفرنس میں سعودی عرب کے حکام کی میزبانی کی تھی جہاں بیرک گولڈ کے حکام بھی موجود تھے۔

بیرک اور سعودی عرب کی سرکاری کان کنی کمپنی معادن مشترکہ طور پر جدہ میں تانبے کا ایک پروجیکٹ چلاتے ہیں۔

سعودی ویلتھ فنڈ ملکی معیشت کا تیل پر انحصار کم کرنے کی مہم کے تحت دنیا بھر کے تانبے کے ذخائر میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ اس ماہ کے آغاز میں سعودی ویلتھ فنڈ نے برازیل کی کان کنی کمپنی ویل بیس میٹلز کے کاروبار میں 10 فیصد حصص کے حصول پر اتفاق کیا۔

بیرک گولڈ دنیا میں سونے کا دوسرا بڑا پروڈیوسر ہے اور سعودی ویلتھ فنڈ کو سنجیدہ اور طویل مدتی سرمایہ کار تصور کرتا ہے۔ جسے کمپنی اپنے تانبے اور سونے کے کاروبار کو بڑھانے کے لیے اپنے طویل مدتی وژن میں شامل کر سکتی ہے۔

بلوچستان میں ریکوڈک سمیت غیر ملکی سرمایہ کاری کے خلاف بلوچ قوم پرست سیاسی اور مسلح تنظیموں کا موقف ہمیشہ مخالفانہ رہا ہے۔

بلوچ مسلح آزادی پسندوں کے اتحاد بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) نے ایک بیان میں بیرک گولڈ کو اس معاہدے کے حوالے تنبیہ کیا تھا۔

براس کے ترجمان بلوچ خان نے بیان میں کہا تھا کہ ریکوڈک میں بلوچ وسائل کی لوٹ مار کیلئے بیرک گولڈ کارپوریشن کا قابض پاکستان سے معاہدے کو ہم مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، اور یہ تنبیہہ جاری کرتے ہیں کہ مذکورہ کمپنی ریکوڈک سے دور رہے بصورت دیگر بلوچ وطن اور وسائل کی حفاظت کیلئے براس آخری حدوں تک جائے گی۔

پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیککو بلوچ آزادی پسندوں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے۔ گذشتہ کئی سالوں سے بلوچآزادی پسندوں کیجانب سے سی پیک و اس سے منسلک منصوبوں کو حملوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

جبکہ گذشتہ پانچ سال کے دوران سی پیک و دیگر پراجیکٹس پر کام کرنے والے چینی انجینئروں اور ورکروں کو شدید نوعیت کے پانچ  فدائی حملوں میں نشانہ بنایا جاچکا ہے۔ مذکورہ حملے بلوچ لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ کی جانب سے کی گئی۔