بلوچستان بھر سے نوجوانوں کی جبری گمشدگی کے واقعات تیزی کے ساتھ جاری ہیں، چوبیس گھنٹے کے دوران آٹھ افراد کے لاپتہ ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ دو بازیاب ہوئے ہیں۔
بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سے اطلاعات ہیں کہ پاکستانی فورسز نے فری میڈیکل کے طالب علم کو حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا ہے۔ لاپتہ ہونے والے نوجوان طالب علم کی شناخت ابرار شاہ ولد سید فقیر شاہ کے نام سے ہوئی ہے جو خاران کا رہائشی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے ابرار شاہ ایف ایس سی کا طالبعلم ہے اس وقت کوئٹہ میں فری میڈیکل کی تیاری کررہا تھا۔ کل رات دو بجے کے قریب کوئٹہ کواری روڈ پر موجود چلڈرن ہسپتال کے نزدیک اس کے کمرے سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں نے چھاپہ اس کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے۔
ادھر بلوچستان کے ضلع کیچ سے اطلاعات ہیں کہ چھ اگست کی شب رات گئے بارہ بجے پاکستانی فورسز نے تمپ کے علاقے پل آباد کو گھیرے میں لے کر برکت مراد نامی شخص کے گھر پر چھاپہ مارکر برکت مراد کو تین بیٹوں سمیت حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔
لاپتہ ہونے والوں کی شناخت برکت مراد اور اس کے بیٹے شوکت مراد، بابت مراد اور ایاز مراد کے ناموں سے ہوئی ہے۔
خیال رہے اس سے قبل پندرہ جولائی کو بھی فورسز نے مذکورہ شخص کے گھر پر چھاپہ مارکر خواتین و بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بناکر بابت مراد کو حراست میں لیا تھا تاہم اس کو بعدازاں چھوڑ دیا گیا تھا اب ایک بار انہیں حراست میں لیا گیا ہے جو تاحال لاپتہ ہیں۔
دوسری جانب کوئٹہ ہی سے اطلاعات ہیں کہ رواں ماہ کوئٹہ سے دوسری دفعہ لاپتہ ہونے والا فیاض علی بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ہے۔
ادھر خاران سے اطلاعات ہیں کہ خاران میں 1 آگست سے پاکستانی فورسز کی مسلسل آپریشن جاری ہے۔
سرچ آپریشن کے دوران خاران سے متعدد افراد کو جبراً لاپتہ ہوئے ہیں۔ جن میں طالب علم کاشف ایجباڑی، صمد ساسولی، محمد عیسیٰ ڈومکی اور حفیظ لوراجہ شامل ہیں۔
ادھر ضلع کیچ سے بارہ اگست کی شب آپریشن کے دوران حراست بعد لاپتہ ہونے والے مراد ولد عبدالمالک سکنہ دازن تمپ بھی بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ہے۔