بلوچستان: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

66

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی قیادت میں بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف قائم طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5135، دن مکمل ہوگئے-

بی ایس او پجار کے سینیئر وائس چیئرمین بابل ملک، سینٹرل کمیٹی کے سلمان شاہ، جہانزیب بلوچ، نے لاپتہ افراد کے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا جب کسی مقبوضہ خطے میں فوجی چھاؤنیاں بڑی تعداد میں تعمیر ہورہی ہوں قابض کی سرحدیں فوجیں بارڈر چھوڑ کر مقبوضہ خطے کے کونے کونے میں پھیل جائیں ہر شہری کو ملک دشمن قرار دیتے ہوئے غداری کا الزام لگا کر ان کے ساتھ ملزموں جیسا سلوک کیا جائے غلام قوم کی فرزندوں کی لاشیں بچھائی جائیں اور انھیں جبری طور پر اغواء کرنے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جائے حاکم اور محکوم دونوں کے لئے بے چینی کا ماحول ہو آج بلوچستان میں بھی یہ سب کچھ ہوتا دکھائی دے رہا ہے-

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہماری تنظیم شروع سے ایسے سازشوں و سازشیوں کو بے نقاب کر کے حقائق کو سامنے لارہی ہے اور چند مکار دھوکے باز قوم دشمن قوتیں بلوچ معاشرے میں اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لئے تنظیم کے خلاف مصروف عمل ہیں حقیقی پُر امن جہد کاروں کو بدنام اور ان کی قربانیوں اور جدوجہد کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہم نے پرامن جدجہد کے دوران آنے والی مشکلات اور تکالیف کو برداشت کرنے کی آگاہی کو اپنا مقصد بنایا بدمعاشوں، منشیات فروشوں کی جی حضوری کرنے کے بجائے قوم پرستی، وطن دوستی کا موحول بنانے کی پروگرام کو آگے بڑھا کر خواتین کو گھروں میں قید کرنے کے بجائے انھیں انکی حیثیت معاشرے میں انکے کردار کے بارے میں اگاہی اور انھیں پرامن جدجہد میں مردوں کے برابر صف اول میں لاکھڑا کر دیا ہے-

انہوں نے کہا آج بلوچ دشمنوں کی نیندیں حرام ہوئے جس سے حواس باختہ ہوکر تنظیم کے خلاف ایک نفسیاتی جنگ کا آغاز کردیا گیا ہے اسی لئے تنظیم کے مخالفین روز بروز تنظیم کے خلاف متحرک ہو رہے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ آج پاکستان مختلف طریقوں سے ان مشکلات کو پرامن جدجہد کی کارستانی قرار دے کر عوام کو معیوس کرکے غلامی و خاموشی کی دلدل میں لے جانا چاہتا ہے جس سے چند نادان اپنی غلامی و رسوائی کو بھول کر صرف تشدد سہنے کے ڈر سے قربانیوں کو غلط حکمت عملی قرار دے کر نادانیاں کرتے نظر آتے ہیں۔