امریکہ نے سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں سے جبری مقشت میں ملوث ہونے کے الزام میں چین کی مزید دو کمپنیوں کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان کی مصنوعات امریکا میں داخل ہونے سے روک دیں۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ بیٹری بنانے والا کیمل گروپ، مصالحہ جات اور ایکسٹریکٹ کمپنی چینگوانگ بائیوٹیک گروپ کو ایغور مسلمانوں کے ساتھ جبری مشقت کی روک تھام کے ایکٹ کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔
ان کمپنیوں پر یہ پابندی چین کی حکومت کے ساتھ مل کر کام، جبری مشقت کرانے اور سنکیانگ کے علاقے سے باہر ایغور اقلیتوں جیسے گروہوں کو ستانے کے الزام میں لگائی گئی۔
امریکی تجارتی نمائندہ کیتھرین تائی نے ایک بیان میں کہا کہ آج کی پابندی جبری مشقت کے خاتمے کے امریکا کے غیر متزلزل عزم کو ظاہر کرتی ہے اور ساتھ ساتھ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ جبری مشقت سے تیار کردہ مصنوعات ہمارے ملک میں درآمد نہ کی جائیں۔
امریکی حکومت اور متعدد دیگر مغربی ممالک میں قانون سازوں نے شمال مغربی سنکیانگ کے علاقے میں ایغور اقلیت کے ساتھ چین کے سلوک کو ’نسل کشی‘ قرار دیا ہے اور چین اس الزام کی سختی سے تردید کرتا ہے۔
انسانی حقوق کے گروپوں نے کہا کہ چین نے کم از کم 10 لاکھ افراد کو اس خطے میں قید کر رکھا ہے جس میں اکثریت مسلم اقلیتوں کی ہے اور وہاں خواتین کو جبری نس بندی اور جبری مشقت سمیت بڑے پیمانے پر زیادتیوں کا سامنا ہے۔
گذشتہ روز اک بیان میں امریکہ کے ہوم لینڈ سیکیورٹی کے سیکریٹری الیجینڈرو میئرکاس نے کہا ہم اپنے تمام شراکت داروں کے ساتھ کام کرتے رہیں گے تاکہ سنکیانگ سے جبری مشقت سے بنائے گئے سامان کو امریکی تجارت سے باہر رکھا جائے اور جائز تجارت کے بہاؤ کو آسان بنایا جائے۔
کانگریس میں 2021 میں دو طرفہ حمایت کے ساتھ منظور کیے گئے ایغور کے جبری مشقت کی روک تھام کا ایکٹ سنکیانگ کے علاقے سے تمام سامان کی درآمد پر پابندی لگاتا ہے یہاں تک کہ کمپنیاں اس بات کے ناقابل تردید تصدیقی ثبوت پیش نہ کریں کہ پیداوار میں جبری مشقت شامل نہیں ہے۔
اس فہرست میں حالیہ اضافے سے قبل چین میں مقیم دو مزید کمپنیوں پرنٹر بنانے والی کمپنی نینسٹار کارپوریشن اور کیمیکل مصنوعات کی فرم سنکیانگ زونگٹائی کیمیکل کمپنی کو بھی رواں سال کے اوائل میں اس فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔