پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم بلاکس کی سیاست میں نہیں،دہشتگردی بارے ہماری پالیسی واضح ہے،وزیراعظم سے درخواست کی ہے کہ دہشتگردی کے واقعات پر ایکشن لیں،جیسے ماضی میں دہشت گردوں کو شکست دی تھی اب بھی دینگے۔
پاکستانی وزیر خارجہ کا کہناتھا افغانستان دہشتگردی کو روکے،اس سلسلے میں مدد کی ضرورت ہے تو ہم تیار ہیں،افغانستان سے دہشتگرد سرگرمیوں کے تناظر میں اپنے دفاع کیلئے عالمی قوانین پر عمل کریں گے ،اگر افغان حکام کارروائی نہیں کرتے تو افغانستان کے اندر کارروائی ہمارا ایک آپشن ہوسکتا ہے لیکن یہ ہمارا آخری آپشن ہو گا ،نیٹو کی چھوڑا ہوا اسلحہ اور سپلائز بعض جگہوں پر دہشتگردوں کے پاس ہے، کوشش ہے کہ وزارت خارجہ کو سیاسی جماعتوں سے بالا رکھیں،نگراں حکومت کے لئے مذاکرات آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے دفتر خارجہ میں وزیرخارجہ کے ”تبدیلی اقدام “کے تناظرمیں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں دفتر خارجہ حکام اور شراکت داروں نے شرکت کی ۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں افغان انتظامیہ پاکستان پر حملے کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے گی، اگر استعداد کار کا مسئلہ ہے تو ہم افغانستان کی مدد کو تیار ہیں اور اگر کارروائی کرنے میں نیت کا مسئلہ ہے تو یہ الگ بات ہے۔ کابل قبضے کے بعد پاکستان میں دہشتگردی میں اضافہ ہوا ہے، افغانستان سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں دہشتگردی کو روکنا چاہیئے، ہمارے ہاں بھی دہشتگردی ہوتی ہے اور افغانستان میں بھی دہشتگردی ہوتی ہے،دہشتگردی کو روکنا دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان سے دہشتگردی کے تناظر میں اپنے دفاع کے لیے عالمی قانون پر عمل کریں گے۔ اگر افغان حکام کارروائی نہیں کرتے تو افغانستان کے اندر کارروائی ہمارا ایک ایکشن ہوسکتا ہے، مگر یہ بہرحال ہمارا پہلا آپشن نہیں ہوگا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ نیٹو نے جو اسلحہ اور سامان رسد چھوڑا ہے وہ بعض جگہوں پر دہشتگردوں کے پاس ہے،انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے بارے میں ہماری پالیسی واضح ہے، ہم بلاکس کی سیاست میں نہیں ہیں۔دنیا کے اہم رہنماو¿ں کی آمد کا ثبوت ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی کامیاب ہے،
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ بطور وزیرخارجہ یہ میرا منشورتھا کہ اس وزارت کوبہتر بنایا جائے، بیرون ملک مشنز اور دفتر خارجہ کے درمیان بہترین ربط قائم کیاجائے۔ ایک ایساپلیٹ فارم تشکیل دیا جائے جوعام لوگوں کیلیے باآسانی قابل رسائی ہو۔انہوں نے کہا کہ مجموعی طور 51 منصوبوں پرکام کیا جن میں سے 19 منصوبے تکمیل کوپہنچے اور 25 پرکام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارن سروس اکیڈمی، ای میلنگ، پبلک ڈپلومیسی اورکونسلرسروسز سمیت بیشتر منصوبوں میں بہتری لائی گئی، ڈیجیٹلائزیشن کی اس منصوبے کے تحت ہم مختلف انتظامی شعبوں میں بہتری لائے۔بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ایچ آر، فنانس سمیت ای میل سسٹم کو ڈیجیٹلائز کردیا گیا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کیے تناظرمیں ہم نے وزارت خارجہ میں شمسی توانا ئی سے فائیدہ حاصل کرنے کا فیصلہ کیا، وزارت خارجہ میں شمسی توانائی کے منصوبی کا میں باقاعدہ افتتاح کروں گا، شمسی توانائی کے منصوبے کیلیے چین کی تعاون پرمشکورہیں۔وزریرخارجہ نے کہا کہ ہم نے وزارت خارجہ کی نئی ویب سائٹ بھی ڈیولپ کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ مولانا فضل الرحمان کے پاس باجوڑ واقعے کے شہدا کی تعزیت کیلیے گئے تھے۔ وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ نگران حکومت کے لیے مذاکرات میں پیشرفت ہورہی ہے۔