آپریشن زرپہازگ کے مضمرات – ٹی بی پی اداریہ

822

آپریشن زرپہازگ کے مضمرات

ٹی بی پی اداریہ

گوادر میں چین پر متواتر حملے ہورہے ہیں، مئی دو ہزار انیس کو گوادر میں پرل کانٹینینٹل ہوٹل پر حملہ کرکے مجید بریگیڈ کے چار حملہ آوروں نے چوبیس گھنٹے سے زائد ہوٹل کو قبضے میں رکھا، اگست دو ہزار اکیس کو چینی انجینئرز کی گاڑی پر ایک اور فدائی حملہ کیا گیا اور حالیہ دنوں مجید بریگیڈ کے دو “فدائین” نے چینی انجینئروں کے قافلے کو حملے میں نشانہ بنایا ہے۔

بلوچ قومی آزادی کی تحریک سے وابستہ مسلح ادارے اور سیاسی جماعتیں مسلسل الزام لگا رہے ہیں کہ چین کی کمیونسٹ حکومت بلوچ قومی آزادی کی جنگ کو ختم کرنے کے لئے پاکستان کی مدد کررہا ہے۔ آزادی پسند ادارے بلوچستان کی لوٹ کھسوٹ ؤ بلوچ نسل کشی میں چین کو پاکستان کا ہمرکاب قرار دیتے ہیں۔

پاکستان کی حکومت مسلسل اظہار کررہا ہے کہ بلوچستان سرمایہ کاری کے لئے محفوظ ملک ہے لیکن چین اور اُن کے منصوبوں پر متواتر حملے یہی ثابت کرتے ہیں کہ بلوچ قوم کی مرضی ؤ منشا کے بغیر بلوچستان میں کسی طرح کی بھی سرمایہ کاری محفوظ نہیں ہے۔

بلوچ لبریشن آرمی نے آپریشن زرپہازگ کے تیسرے حملے کے بعد چین کو دھمکی دی ہے کہ اگر چین نے نوے دنوں میں اپنے منصوبے بند کرکے بلوچستان سے انخلاء نہیں کیا تو بلوچ لبریشن آرمی چین کے خلاف اپنے حملوں کی تعداد اور شدت میں مزید اضافہ کرے گی۔ بلوچ لبریشن آرمی کے حالیہ سالوں میں چین پر حملوں کی تاریخ سے ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ اگر چین کے بلوچستان میں منصوبے جاری رہے تو چینی مفادات پر مستقبل میں بھی بھرپور طریقے سے حملے جاری رہیں گے۔

پاکستان دو دہائی سے جاری قومی آزادی کے لئے بلوچ انسرجنسی کو ختم کرنے میں ناکام ہوچکاہے۔ بلوچ مسئلے کو حل کئے بغیر بلوچستان میں جنگ جاری رہے گی اور پاکستان کے دعوؤں سے قطع نظر بلوچستان میں کسی بھی ملک کی سرمایہ کاری محفوظ نہیں رہے گا۔ بلوچ قومی قوتوں سے براہ راست بات چیت کا آغاز کئے بغیر چین اور دنیا کے دوسرے ممالک کی سرمایہ کاری اور اُن کے قومی مفادات بلوچستان میں محفوظ نہیں رہیں گے۔