بلوچ لبریشن آرمی نے گوادر حملہ آوروں کے ویڈیو پیغام جاری کردیے

9893

بلوچ لبریشن آرمی کے میڈیا چینل ہکّل نے گذشتہ دنوں 13 اگست کو بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں چینی انجینئروں کے قافلے پر حملہ کرنے والے بی ایل اے مجید برگیڈ کے دو حملہ آوروں کے ویڈیو پیغامات جاری کردیے۔

مذکورہ ویڈیو 9 منٹوں پر مشتمل ہے جس کے آغاز میں بی ایل اے مجید برگیڈ کے دونوں حملہ آوروں کو ٹریننگ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

ویڈیو میں حملہ آور نوید بلوچ عرف اسلم اپنے پیغام کے آغاز میں بلوچ قوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہتا ہے کہ جیسے آپ سب کو معلوم ہے کہ بلوچ سرزمین پر ایک جنگ چل رہی ہے۔ ہم بھی اس جنگ کا حصہ بنیں۔ بلوچ قوم یہ جنگ لڑ رہی ہے اور اس جنگ کو بلوچ قوم کے اوپر ریاست پاکستان نے بہ زور طاقت مسلط کیا ہے اور بلوچ قوم کی نسل کشی کررہی ہے۔

نوید عرف اسلم نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ہم نوجوانوں کو یہی پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ آکر اس جنگ کا حصہ بن کر اس کو آگے لیجائے۔

وہ کہتا ہے کہ اگر ہم اس جنگ کا حصہ بن کر آگے لیجانے میں ناکام رہیں تو ریاست پاکستان بلوچ نسل کشی جاری رکھے گی اور آنے والے وقت میں بلوچ دنیا کے نقشے سے مٹ جائے گی لہٰذا بلوچ نوجوانوں پر فرض ہے کہ اس جنگ کا حصہ بن کر اس کو آگے لے جاکر دشمن کو شکست دیں۔

نوید عرف اسلم کہتا ہے کہ جس طرح ہمارے دوسرے شہداء نے اس راہ پر قربانیاں دی، ہر انسان کی خواہشات ہوتی ہے لیکن ایک غلام کیلئے کسی قسم کی خواہشات وجود نہیں رکھتے ہیں۔ آج ہم شہید فدائی شاری بلوچ کی مثال لیں جس کے پاس ہر طرح کی آسائشیں موجود تھی لیکن اس کو اپنی غلامی کا احساس تھا جس کے باعث اس نے اپنے خواہشات، اپنے دو معصوم بچوں کی خواہش اور اپنی قربانی دی۔ اسی طرح جنرل اسلم بلوچ، فدائی ریحان اسلم بلوچ، فدائی درویش بلوچ اور دیگر شہداء کی مثالیں بھی ہمارے سامنے ہیں۔

نوید بلوچ ویڈیو پیغام میں کہتا ہے کہ جن تحریکوں نے کامیابی حاصل کی ان کی تاریخ یہی بتاتی ہے کہ ان قوموں نے جنگ کی اور اپنے دشمن کو شکست دیکر کامیابی اپنے نام کی اورآج وہ ترقی یافتہ اقوام کہلائے جاتے ہیں۔ آج بلوچ قوم پر بھی فرض ہے کہ وہ اپنے جنگ کو منزل کی طرف لیجائے اور اپنے دشمن کو شکست دیں وگرنہ آنے والے وقت میں بلوچ قوم ختم ہوکر دنیا کے نقشے سے غائب ہوجائے گی۔

وہ مزید کہتا ہے کہ پاکستان شدت کیساتھ آج ہمارے ماوں، بہنوں کو سڑکوں پر گھسیٹ رہا ہے، ہمارے مظلوم بہنوں، ماوں اور بھائیوں کی لاشیں پھینک رہا ہے، پاکستان کا مقصد یہی ہے کہ بلوچ قوم کا خاتمہ ہو اور اس کی نظریں بلوچستان اور اس کے وسائل پر ہیں، اس کو بلوچ نہیں بلکہ بلوچستان چاہیے۔ اس لیے یہ بلوچوں پر فرض ہے، بلوچوں کا حق ہے کہ وہ اپنے سرزمین، اپنے وسائل، اپنے قوم، اپنے ننگ و ناموس کی حفاظت کرے۔

بی ایل اے مجید برگیڈ حملہ آور دیگر ممالک کا ذکر کرتے ہوئے کہتا ہے کہ دنیا کی کوئی بھی ملک جو بلوچ نسل کشی میں پاکستان کو مدد کررہا ہے ہم انہیں بھی کہتے ہیں کہ انہیں بھی بلوچ قوم کے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بلوچ اپنے ننگ و ناموس، وسائل اور اپنے وطن کی حفاظت کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتا ہے جس طرح بلوچ نے پہلے قربانیاں دی آگے بھی یہ کاروان آزادی تک آگے بڑھتی رہے گی۔

نوید عرف اسلم خواتین کو مخاطب کرکے کہتا ہے کہ میں بلوچ خواتین کو کہنا چاہتا ہوں کہ وہ بھی کچھ بھی کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں جس طرح شاری بلوچ نے بلوچ قوم اور پوری دنیا پر واضح کیا۔ بلوچ خواتین سب کچھ کرنے کی قابلیت رکھتے ہیں تو ان پر بھی فرض ہے کہ وہ کسی بھی شکل میں اس جنگ کا حصہ بنیں، خاموش بیٹھے نہ رہیں۔

وہ مزید کہتا ہے کہ آج جس طرح ہم اپنے گذشتہ نسلوں پر انگلیاں اٹھاتے ہییں کہ کیوں انہوں نے مزاحمت نہیں کی کہ شاید آج ہم ایک خوشحال اور آزاد زندگی گذار رہے ہوتے، لیکن آج یہ حالت ہمارے اوپر آئی ہے، اگر آج ہم کچھ کرنے میں ناکام رہیں تو ہماری آنے والی نسل ہم پر لعنت بھیجے گی۔ آج ہماری بقاء اسی مزاحمتی جنگ سے منسلک ہے، اگر اپنی بقاء چاہتے ہیں تو اس جنگ کا حصہ بنیں۔

نوید بلوچ اپنے پیغام میں کہتا ہے کہ بغیر قربانی کے دنیا کی کوئی قوم اپنی آزادی حاصل نہیں کرسکتی ہے لہٰذا اپنی ذاتی خواہشات کو قربان کرکے جنگ آزادی کا حصہ بنیں۔

مجید برگیڈ کے حملہ آور اپنے الفاظ کا اختتام ان الفاظ کیساتھ کرتا ہے کہ “ایک ساتھ ہیں، بی ایل اے زندہ باد، مجید برگیڈ زندہ باد۔”

مذکورہ ویڈیو کے دوسرے حصے میں بی ایل اے مجید برگیڈ کا دوسرا حملہ آور مقبول بلوچ عرف قائم اپنا پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ میرا یہ پیغام بلوچ قوم کے نوجوانوں کے نام ہے؛ میں نے اپنے مادر وطن کی حفاظت کیلئے مزاحمت کا راستہ اپنایا۔ آج ہم ایک ایسے کاروان کا حصہ ہیں جو آزادی کیلئے جدوجہد کررہی ہے۔

مقبول عرف قائم مزید کہتا ہے کہ آزادی کی حصول کیلئے جب تک ہم اپنی جانیں قربان نہیں کرینگے تب تک ہم ایک غلام قوم کے طور جانے جائینگے۔ ہمیں اپنے قومی تشخص کیلئے اپنے جانوں اور خواہشات کی قربانی دینی ہوگی۔ جس طرح سنگت شاری بلوچ نے اپنی زندگی، اپنے خواہشات کی قربانی دی ہمیں بھی اپنے مادر وطن کیلئے سب کچھ قربان کرنا ہوگا۔

مقبول بلوچ مزید کہتا ہے کہ میں ان افراد کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مجھے مجید برگیڈ میں شامل ہونے کا موقع دیا اور یہ ممکن بنایا کہ میں اپنے مادر وطن کیلئے کچھ کرسکوں۔

مقبول بلوچ بھی اپنے پیغام کا اختتام بی ایل اے زندہ، مجید برگیڈ زندہ، کے الفاظ کیساتھ کرتا ہے۔

ویڈیو کے آخری حصے میں مجید برگیڈ کے دونوں ارکان کو مختلف ہتھیاروں کیساتھ دکھایا گیا ہے جبکہ آخر میں دس کے قریب ہتھیار بند مسلح افراد کو فوجی ترتیب لیتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔