ہالی وڈ کے رائٹرز اور اداکاروں کی مشترکہ تاریخی ہڑتال

220

دنیا کی معروف ترین تفریحی صنعت ہالی وڈ میں کام کرنے والے تقریباً ڈیڑھ لاکھ فنکاروں نے ہڑتال کے ساتھ ہی کام کرنا بند کر دیا ہے، جس سے امریکی فلم اور ٹیلی وژن کے لیے پروڈکشن کا کام مکمل طور پر ٹھپ ہو گیا ہے۔

گزشتہ چھ دہائیوں سے بھی زیادہ وقت میں پہلی بار ہالی وڈ کے ڈیڑھ لاکھ سے بھی زیادہ رائٹرز اور اداکار ایک ساتھ ہڑتال پر چلے گئے ہیں۔ تقریبا 63 برسوں کے عرصے میں فلم انڈسٹری کی یہ سب سے بڑی ہڑتال ہے، جس میں اسکرین رائٹرز کی طرف سے کی گئی ہڑتال کی اپیل میں ‘امریکی فیڈریشن آف ٹیلیوژن اور ریڈیو آرٹسٹ’ (اے ایف ٹی آر اے) کے فنکاروں نے بھی شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔

 تقریباً 160,000 فنکاروں کی نمائندگی کرنے والی یونین ‘اسکرین ایکٹرز گلڈ’ اور اے ایف ٹی آر اے نے ‘الائنس آف موشن پکچر اینڈ ٹیلیویژن پروڈیوسرز’ کے ساتھ اجرت سے متعلق نئے معاہدے پر پہنچنے میں ناکامی کے بعد جمعرات کے روز سے ہڑتال کا اعلان کیا۔

اس حوالے سے یونین اور ٹیلی وژن اسٹوڈیوز کے ساتھ کسی معاہدے پر پہنچنے کے لیے بات چیت کئی روز سے جاری تھی، جس کی آخری تاریخ بدھ کو ہی گزر گئی تھی۔ اس کے بعد یونین کی قیادت نے کام روک دینے کے حق میں ووٹ کیا۔

اسکرین ایکٹرز گلڈ اور امریکن فیڈریشن آف ٹیلیویژن اینڈ ریڈیو آرٹسٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈنکن کریبٹری آئرلینڈ نے بات چیت کی ناکامی کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ”ہڑتال اب اس کا ایک آخری ذریعہ ہے۔”

اسکرین ایکٹرز گلڈ (ایس اے جی) نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ”چار ہفتوں سے زیادہ بات چیت کے بعد بھی، الائنس آف موشن پکچر اینڈ ٹیلیویژن پروڈیوسرز، یونین کے ارکان کے ضروری مسائل پر منصفانہ حل پیش کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔”

انہوں نے بتایا کہ جمعرات کی نصف شب سے ہڑتال شروع کرنے کا متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا۔

ہڑتال کے اعلان کے فوراً بعد اسکرین رائٹرز کا ایک گروپ ہالی ووڈ میں نیٹ فلکس کے دفتر کے باہر جمع ہوا اور نعرہ لگانا شروع کیا کہ، ”اپنے اداکاروں کو اجرت کی ادائیگی کریں!”

لکھاریوں کی ہڑتال میں اداکار بھی شامل

کہا جا رہا ہے کہ گزشتہ تقریبا ًچھ دہائیوں کے دوران ہالی وڈ کی یہ ایسی پہلی صنعتی ہڑتال ہے، جس کی وجہ سے فلم اور ٹیلی وژن کے پروڈکشن کا کام تقریبا ًپوری طرح سے ٹھپ ہو گیا ہے۔

رواں برس مئی میں 11,000 سے زیادہ فلم اور ٹیلیوژن کے اسکرین رائٹرز نے ہڑتال کی تھی، جس کی وجہ سے بڑے بجٹ کی فلموں کی تیاری میں کافی خلل پڑا۔

 اداکار اور رائٹرز اس ہڑتال کو کافی سنجیدگی سے لیتے ہوئے دکھائی دے رہے کیونکہ یونین کی طرف سے جیسے ہی باضابطہ ہڑتال کا اعلان کیا گیا، ”اوپن ہائیمر” نامی فلم کے ستارے لندن میں ہونے والے پریمیئر سے اٹھ کر باہر چلے گئے۔