کوہلو کے واحد لائبریری کو قبضہ کرکے سیاسی دفتر بنانے کے خلاف طلباء الائنس اور قبائلی عمائدین کی کال پر کوہلو شہر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کے باعث کاروباری مراکز بند رہیں جبکہ اس حوالے سے پمفلٹس تقسیم کیے گیے ۔
طلباء تنظیم اور گرینڈ الائنس کے نوجوانوں کا کہنا تھا کہ بعض افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ پبلک لائبریری ڈگری کالج کوھلو میں ایک چھوٹے سے روم میں تبدیل کرکے کھاتہ پورا کرنے کی مزموم کوشش کی جارہی ہے ۔
انکا کہنا تھا ڈگری کالج میں نام کی حد تک ایک سٹوڈنٹ لائبریری پہلے سے ہی غیر فعال ہے۔
انہوں نے کہاکہ طلباء لائبریری کا مقصد کالج سٹڈی کے حوالے معلومات اور کتابیں وغیرہ ہوتی ہیں مگر پبلک لائبریری عوام اور طلبا سب کے لیے علمی دنیا کی کتابیں موجود ہوتی ہیں کہ جس سے پڑھ کر تعلیمی وتاریخی حوالے سے استوار فواہد حاصل کی جاتی ہیں لہذاٰ پبلک لائبریری کو کسی بھی صورت قبضہ کرنے نہیں دی جائے گی ۔
انہوں نے کہاکہ عوام اور طلباء کسی کے باتوں میں نہ آئیں متوسط طبقہ پڑھے لکھے اور علم سے محبت کرنے والوں نےاس بات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے نوجوانوں میں آہستہ آہستہ علم کی پیاس بجھانے کے لیے اور اعلیٰ تعلیم کے لیے جدوجہد قابل ستاہش ہے جوکہ مستقبل قریب میں باقی اضلاع کی طرح کوھلو کے نوجوان بھی پڑھ لکھ کر بلوچستان کی خدمت کریں گے۔
تاہم کوہلو کے مختلف طبقہ ہائے سے تعلق رکھنے والوں سمیت نوجوان سماجی کارکنوں اور طلباء کی جدوجہد کامیاب اس وقت ہوا جب بلوچستان محکمہ لائبریرین نے کوہلو کی پبلک لائبریری کو چیئرمین اور وائس چیئرمین کی دفتر کے لیے آلاٹ کرنے کو غیر قانونی قرار دیکر لائبریری بطور دفتر دینے کے لیے صاف انکار کردیا،اور ڈپٹی کمشنر ڈی سی کوہلو کو مراسلہ ارسال کرکے فیصلہ سے آگاہ کیا ۔