وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو کیمپ کو 5099 دن مکمل ہوگئے، اوتھل سے سیاسی سماجی کارکن اللہ داد بلوچ نور خان بلوچ امان اللہ بلوچ کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستان آرمی اور اس کے خفیہ اداروں کے مظالم سے ہر روز جوانوں بزرگوں کے جبری اغوا اور مسخ شدہ لاشوں کے ذریعے انسانیت کی دھجیاں اڑا رہی ہیں مظالم کی ایسی داستانیں کہ انسانیت کانپ جاتی ہے تاریخ پر اگر ہم نظر دوڑ آئیں تو پرامن جدوجہد میں نشیب فرار کے مختلف مراحل طے کرتے ہوئے یا اپنی منزل پہنچ چکی ہیں یا وہ سفریں جاری ہیں
“یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ تشدد اور پرامن جدوجہد لازم ملزوم ہیں نوآبادیاتی نظام یا قبضہ گیر کے لئے اپنی نظام اور قبضے گیر کے لیے اپنی نظام اور قبضے کو برقرار رکھنے کے لئے تشدد لازمی جز ہے”
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ خواتین کو پاکستانی آرمی نے اغواء کرکے اپنی حوس کا نشانہ بنایا یہ سلسلہ زرینہ مری اور دیگر بلوچ ماوں بہنوں کی شکل میں جاری ہے آج بھی سینکڑوں عورتوں بچوں کو مختلف علاقوں سے اٹھا کر جبری غائب کیا گیا کوہلو ڈیرہ بگٹی مشکے آوارن توتک میں گھروں کی لوٹ مار کے بعد جلانا اسی کی کڑی ہے جو بنگلہ دیش میں کیا گیا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج ہر عام خاص بلوچوں کو جس میں بزرگ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو خفیہ ادارے ایف سی سی ٹی ڈی کے اہلکا جبری اغواء کے بعد شدید تشدد کرنے کے بعد ان کی مسخ شدہ لاشوں کی پھینکنے کا سلسلہ جاری ہے پاکستان کا آج بھی بلوچ سرزمین پر جاری قابض کا یہ ظلم سری لنکن فرانسیسی امریکی برطانوی اور خود پاکستانی بربریت کی یادوں کو ازسرے دوہرا آرہے ہیں۔