کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

64

جبری گمشدگیوں کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 5101 ویں روز جاری رہا۔

اس موقع پر نیشنل پارٹی کے رہنماء میر غفار قمبرانی، غلام فاروق، عبدالمنان اور دیگر مکاتب فکر کے لوگوں نے آکر اظہار یکجہتی کی۔

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ تحریکیں اُس وقت شروع ہوتی ہیں جب ظلم اور جبر کے بادل تھمنے کا نام نہ لیں، بغیر جدجہد کے دنیا کی کوئی بھی تحریک کامیاب نہیں ہوئی ہے جدجہد کامیابی کی ضامن بن سکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ جدوجہد کامیاب اُس وقت ہوتی ہے جب اُس کے چلانے والوں میں لیڈرشپ کی کوالٹی موجود ہو دنیا میں جہاں بھی تحریکیں چلی ہیں وہاں وہاں لاکھوں کی تعداد میں مظلوموں کا خون بہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں فوج، خفیہ ادارے مقتدر حکمران ہیں۔ بلوچوں کی قربانیوں نے عالمی طاقتوں امریکہ اور اتحادیوں کی آنکھیں بھی کھول دی ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ جبری لاپتہ افراد شہدا کے قربانیوں نے بلوچ قوم کے حوصلے بڑھائے ہیں بلوچ اسیران شہدا صرف اپنے لواحقین کے نہیں رہے بلکہ انکے فکر کے وارث بلوچ قوم ہیں۔ جبری لاپتہ افراد شہدا کے خاندانوں سے بلوچ قوم کا رویہ والہانہ اور محبت بری ہے۔ اسیران کے لواحقین بلوچ دھرتی کے جس حصے میں جاتے تو بلوچ قوم اُن سے محبت اور خلوص بلکہ عقیدت سے ملتے ہیں اور اخلاق خلوص سے پیش آتے ہیں۔