این ڈی پی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وڈھ کے کشیدہ حالات پر نا پرسان حال وڈھ کے عوام کو زندگی اور موت کے بیچ چوراہے میں چھوڑ دیا گیا ہے-
نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے بلوچستان کا علاقہ وڈھ حالت جنگ میں ہے جبکہ بے یار و مدد گار عوام اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں اور مقامی آبادی شدید متاثر ہو چکی ہے جبکہ ریاست نے اپنی زمہداریوں سے غافل ہو کر عوام کو بے یار و مددگار چھوڈ دیا ہے۔
ترجمان نے کہا اس میں کوئی دورائے نہیں کہ بلوچستان میں مسلح جھتوں اور ڈیتھ اسکواڈز کی تشکیل ریاستی اداروں کی سربراہی میں ہوئے ہیں ریاست نے بلوچ جدوجہد کو کمزور کرنے ، مارو اور پھینکو پالیسی کو دوام بخشنے کیلئے، پرائیویٹ ملیشیا کے طور پر ڈیتھ اسکواڈز بنائی جن کو کھلی چھوٹ دے کر تمام تر سہولیات سے آراستہ کرکے ان کو بلوچستان کے عوام پر مسلط کیا یہ ڈیتھ اسکواڈز بلوچ عوام اور سیاسی کارکنان پر اتنے ظلم ڈھائے گئے کہ ان کی ظلم کی داستانیں انٹرنیشنل میڈیا سمیت میڈیا کے زینت بنتے گئے لیکن مجال ہے کہ کوئی ان کے خلاف کچھ بول سکے یا ان کے خلاف کاروائی کر سکے۔
انہوں نے کہا آج یہ ڈیتھ اسکواڈز اتنے طاقت ور ہو چکے ہیں کہ اُن لوگوں کے لئے بھی وبال جان بن چکے ہیں جو خود اس ریاست پر یقین کرکے ان کی وفاداری کا حلف لیتے آرہے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان میں یہ ڈیتھ اسکواڈز آج ہر شکل میں موجود ہیں، وفاق پرست پارٹیوں سمیت پارلیمانی قوم پرست پارٹیاں بھی وفتا فوقتاً ان ڈیتھ اسکواڈز کو پالتے بھی آ رہے ہیں ان سے سیاسی اتحاد سمیت ان سے آشیرواد بھی لیتے آ رہے ہیں، لہذا ہماری پارٹی یہ سمجھتی ہے جو بھی ڈیتھ اسکواڈ جس شکل میں بھی ہو ان کیلئے کوئی ہمدردی نہیں ہونا چاہیے، تمام ڈیتھ اسکواڈز کے ساتھ ایک طرح سے پیش آ کر ان کا احتساب کرنا چاہیے اچھے اور برے ڈیتھ اسکواڈ کا بیانیہ ختم ہونا چاہیے۔
ترجمان کا کہنا تھا اس وقت وڈھ کے حالات بہت تشویشناک ہیں، لیکن ان تمام تر حالات میں وڈھ کے عوام کو زندگی اور موت کے بیچ چوراہے میں چھوڑ دیا گیا ہے، کسی کو بھی عام عوام کی کوئی فکر نہیں ہے لہذا وڈھ کے عوام کو چاہیے کہ وہ خود اپنی عوامی شعور کے تحت ان مسلح جتھوں، ان منشیات فروشوں، بتھہ خوروں، اغواء برائے تاوان میں ملوث ان گروہؤں کا احتساب کرنے کیلئے میدان میں آئیں جب تک عام عوام شعوری طور پر خود آگے نہیں آئے گی تب تک اسی خوف کی فضا میں سانس لے کر مرتے جائیں گے۔