نیٹو فوجی اتحاد کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین کو تنظیم میں شمولیت کی دعوت صرف اس وقت دے گا “جب تمام شرائط پوری ہو جائیں گی” لیکن اس کے لیے کوئی نظام الاوقات دینے سے گریز کیا۔ یوکرینی صدر زیلنسکی نے اسے”مضحکہ خیز” قرار دیا ہے۔
شمالی اوقیانوس معاہدہ تنظیم (نیٹو) کے رہنماوں نے منگل کے روز لتھوانیا کے دارالحکومت ویلینئس میں اس بات پر اتفاق کیا کہ یوکرین کو اس فوجی اتحاد میں مستقبل میں شامل کیا جائے گا تاہم اس کی شمولیت کی دعوت یا اس کے لیے کوئی نظام الاوقات دینے سے گریز کیا، جس نے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کو ناراض کردیا۔
نیٹو کے 31 رکن ممالک کے سربراہان نے اجلاس کے بعد جاری ایک مشترکہ اعلامیہ میں کہا “یوکرین کا مستقبل نیٹو کی رکنیت میں مضمر ہے” لیکن انہوں نے شرائط کی وضاحت کیے بغیر اس کے لیے کسی نظام الاوقات کا تعین کرنے سے گریز کیا۔
یہ نئی پیش رفت ایسے وقت ہوئی ہے جب یوکرینی فورسز اپنے ملک کے مختلف حصوں پر قابض روسی فورسز کے خلاف جدوجہد کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کی رکنیت کے لیے ایکشن پلان کو پوراکرنے کی ضرورت کو ختم کردیا گیا ہے جس سے کییف کے اتحاد میں شمولیت کی راہ میں حائل رکاوٹ کو موثر طریقے سے دور کردیا گیا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق نیٹو نے کہا” ہم یوکرین کو اتحاد میں شامل ہونے کی دعوت دینے کی پوزیشن میں ہوں گے جب اتحادی متفق ہوں گے اور شرائط پوری ہو جائیں گی۔”
گوکہ اعلامیے میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یوکرین کو کن شرائط پر پورا اُترنے کی ضرورت ہے، لیکن تنظیم کے لیڈروں نے کہا کہ اتحاد کییف کو فوجی باہمی تعاون کے ساتھ ساتھ جمہوریت اور سلامتی کے شعبے میں اضافی اصلاحات پر پیش رفت کرنے میں مدد کرے گا۔
کرینی صدر وولودیمیر نے نیٹو کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کسی کی رکنیت کے لیے نظام الاوقات کا تعین نہ کرنا “مضحکہ خیز”ہے۔
انہوں نے ویلینئس میں یوکرین کے ہزاروں حامیوں کی موجودگی میں تقریر کرتے ہوئے کہا،”میں آج جب یہاں آیا تھا تو مجھے یقین تھا کہ کوئی فیصلہ ہو گا،مجھے اپنے شراکت داروں پر یقین تھا، مجھے ایک مضبوط نیٹو پر یقین تھا۔ ایک ایسا نیٹو جسے اپنے فیصلوں پر کبھی شبہ نہیں رہا، جو اپنا وقت ضائع نہیں کرتا۔”
انہوں نے مزید کہا،”ہمارے ہر جوان کو امید تھی، ہمارا ہر شہری پرامید تھا، ہماری ہر ایک ماں، ہمارا ہر ایک بچہ نیٹوکی یقین دہانی کا خواہش مند تھا۔ ہم نے جس چیز کی خواہش کی تھی کیا وہ بہت زیادہ تھی؟”
نیٹو کے اجلاس میں مہمان خصوصی کے طورپر شرکت کرنے والے وولودیمیر زیلنسکی نے اس سے قبل کہا “اگر دعوت نامے کا اور یوکرین کی رکنیت کے لیے کسی ٹائم فریم کا ذکر نہ ہو تو یہ غیر معمولی اور مضحکہ خیز ہو گا۔”