مغربی افریقی ملک نائجر میں بدھ (26 جولائی) کو صدارتی گارڈز کے ارکان کی جانب سے صدر محمد بازوم کو حراست میں لیے جانے کے بعد فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے حکومت کا تختہ الٹ دیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق صدارتی ذرائع نے بتایا کہ ایلیٹ گارڈ کے ارکان نے دارالحکومت نیامے میں صدر محمد بازوم کی رہائش گاہ اور دفاتر تک رسائی مسدود کردی اور مذاکرات ختم ہونے کے بعد بھی انہیں رہا نہیں کیا گیا۔
فوجیوں کا کہنا تھا کہ ملک میں ’تمام ادارے‘ معطل رہیں گے، سرحدیں بند کر دی جائیں گی اور رات 10 بجے سے صبح پانچ بجے تک کرفیو ہوگا۔
کرنل میجر عمادو عبدرامانے نے بدھ کی رات ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں کہا: ’ہم یعنی دفاعی اور سکیورٹی فورسز نے صدر بازوم کی حکومت ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
وردی میں ملبوس دیگر نو فوجی بھی ان کے اطراف موجود تھے۔ انہوں نے مزید کہا: ’سکیورٹی کی مسلسل بگڑتی ہوئی صورت حال، خراب معاشی اور سماجی گورننس کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔‘
علاقائی اور عالمی رہنماؤں نے صدر محمد بازوم کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے دو سال قبل اقتدار سنبھالا تھا اور 1960 میں فرانس سے آزادی کے بعد نائجر میں اقتدار کی یہ پہلی پر امن منتقلی تھی۔
مغربی افریقی ریاستوں کی اقتصادی کمیونٹی (ای سی او ڈبلیو اے ایس) کے سربراہ نے کہا کہ ہمسایہ ملک بینن کے صدر پیٹریس ٹالون ثالثی کی کوششوں کے لیے نیامے جائیں گے۔
صدر محمد بازوم کو اپریل 2021 میں منتخب کیا گیا تھا۔ انہوں نے غربت اور جہادی بغاوتوں کے بوجھ تلے دبے ملک کی قیادت سنبھالی تھی۔
ٹوئٹر، موجودہ ایکس پر اپنے ایک پیغام میں صدر کے دفتر نے کہا: ’صدارتی گارڈ (پی جی) میں غصے کی لہر پائی گئی (اور) قومی مسلح افواج اور قومی محافظوں کی حمایت حاصل کرنے کی ناکام کوشش کی گئی۔‘
صدر کے دفتر نے مزید کہا: ’جنہیں غصہ ہے اگر وہ اپنا مزاج درست نہیں کرتے تو فوج اور نیشنل گارڈز، پی جی کے ان عناصر پر حملہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’صدر اور ان کا خاندان ٹھیک ہے۔‘
اے ایف پی کے ایک رپورٹر کے مطابق صدر کی حراست کے چند گھنٹوں بعد ان کے حامیوں نے سرکاری کمپلیکس کے قریب جانے کی کوشش کی لیکن صدارتی محافظوں نے انہیں ہوائی فائرنگ کر کے منتشر کر دیا۔
اس دوران ایک شخص زخمی ہوا، لیکن فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ وہ گولی لگنے سے زخمی ہوا ہے یا دھکم پیل سے۔
نائجر میں برسر اقتدار اتحاد کی جماعتوں نے ایک بیان میں ’خودکش اور رپبلکن مخالف پاگل پن‘ کی مذمت کرتے ہوئے کہا: ’صدارتی محافظ کے کچھ عناصر نے صدر اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ وزیر داخلہ کو بھی بند کر دیا ہے۔‘