مون سون بارشیں: پاکستان میں 23 اموات

217

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ مون سون بارشوں سے خیبرپختونخوا، پنجاب، گلگت بلتستان اور بلوچستان میں حادثات میں کم از کم 23 افراد کی اموات ہو چکی ہیں۔

خیبرپختونخوا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران صوبے کے مختلف علاقوں میں ہونے والے حادثات میں نو افراد جان سے گئے۔

ان میں سوات میں دو، بٹگرام میں دو، مانسہرہ میں چار اور بونیر میں ایک شخص کی جان گئی۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ سات افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سوات اور بٹگرام کے تین تین اور مانسہرہ کے ایک رہائشی شامل ہیں۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق نو مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے اور 67 کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

جبکہ پی ڈی ایم اے بلوچستان کے حکام کے مطابق حالیہ مون سون بارشوں سے صوبے میں چھ افراد جان سے گئے۔

ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے فیصل پانیزئی کے مطابق حالیہ بارشوں سے اموات آواران، قلعہ سیف اللہ، ژوب اور نصیر آباد کے علاقوں میں ہوئیں ہیں۔

ادھر ریسکیو 1122 کے مطابق گلگت بلتستان میں کے علاقے سکردو میں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے چار افراد چل بسے جبکہ ایک زخمی ہو گیا۔

صوبائی حکام کے مطابق پنجاب میں بھی بارشوں کے بعد ہونے والے حادثات میں تین خواتین اور ایک بچے سمیت چار افراد چل بسے۔

دوسری جانب شدید بارشوں کی وجہ سے زیریں اور اپر چترال کے اضلاع میں 15 اگست تک ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

ہفتے کو تیز ہوا اور گرج چمک کے ساتھ شروع ہونے والی بارش وقفے وقفے سے دن بھر جاری رہی جس بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔ مسلسل بارش کی وجہ سے سے چترال میں بھی سیلاب آ گیا جسمیں پل، سڑکیں اور مویشیوں کو بہہ گئے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق پاکستان کے کئی علاقوں میں 26 جولائی تک بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔

ریلیف، بحالی اور آبادکاری کے محکمہ کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اپر اور لوئر دیر کے ڈپٹی کمشنروں نے ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ وہ فوری بچاؤ اور امدادی سرگرمیاں شروع کر سکیں۔

صوبائی حکومت نے فوری طور پر دو اضلاع میں رین ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ ریلیف کی فراہمی، تباہ شدہ مواصلاتی نیٹ ورک اور پانی کی فراہمی کی بحالی کے لیے 15 اگست تک برقرار رہے گی۔ کے پی کے عبوری وزیر اعلیٰ محمد اعظم خان نے محکمہ ریلیف اور ضلعی انتظامیہ کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی۔

دوسری جانب پولیس نے بتایا ہے کہ گلگت بلتستان کے ضلع سکردو میں مٹی کا تودہ گرنے سے ایک ہی خاندان کے چار افراد جان سے گئے۔

سکردو کے سینیئر سپرانٹینڈنٹ آف پولیس راجہ مرزا حسن نے بتایا کہ ’ضلع استور سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان سکردو سے گلگت جا رہا تھا کہ پہاڑی تودے کی زد میں آ گیا جس سے تین خواتین اور ایک بچہ جان سے گئے۔‘

پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے محکمہ موسمیات کی پیشگوئی کے حوالے سے کہا ہے کہ آئندہ 48 سے 72 گھنٹے کے دوران ملک بھر میں گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش جاری رہنے کا امکان ہے۔

اس دوران خیبرپختونخوا ،گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر میں لینڈ سلائیڈنگ، فلیش فلڈنگ اور موسمی نالوں میں طغیانی کا خدشہ برقرار رہے گا۔

جنوبی پنجاب کے علاقےڈیرہ غازی خان اور راجن پور، بلوچستان میں مکران اور ڈیرہ بگٹی کے علاقوں میں پہاڑوں سے پانی بہہ کر آنے کا خطرہ ہے۔

اسی طرح بلوچستان کے اضلاع لورالائی، قلات، نصیرآباد، سبی اور مکران میں فلیش فلڈنگ کا خدشہ ہے۔ دریاؤں میں پانی کے تیز بہاؤ اور نشیبی علاقوں میں سیلاب کا خطرہ ہے۔

این ڈی ایم اے نے اپنی ایڈوائزری میں کہا ہے کہ ممکنہ خطرات کے تدارک کیلئے عوام کی پیشگی اطلاع اورحفاظتی تدابیر کی تشہیر کی جائے اور حساس علاقوں کی جانب ٹریفک کی منظم نگرانی کی جائے۔ کسی بھی قسم کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے مشینری تیار رکھیں۔ نشیبی علاقوں میں رہائش پذیر لوگ کی نقل مکانی کیلئے انتظامات کیے جائیں۔

ہفتے اتوار کی درمیانی کشمیر، گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا، اسلام آباد، راولپنڈی اور لاہور میں شدید بارش ریکارڈ کی گئی۔

لاہور میں گذشتہ روز ہونے والی بارش کی وجہ سے سروسز ہسپتال میں پانی داخل ہو جانے کے ساتھ کینال روڈ پر گہرے شگاف بھی پڑ گئے ہیں۔

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے علاقوں مظفرآباد، جہلم ویلی، وادی نیلم، راولاکوٹ، باغ میں بھی شدید بارش کے بعد برساتی نالوں میں طغیانی ہے۔

وادی نیلم  کے علاقے تہجیاں میں بارش کے بعد تہجن نالے میں شدید طغیانی کے باعث متعدد مکانوں کونقصان پہنچا ہے۔

ضلع نیلم کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے محکمے کے انچارج اختر ایوب کے مطابق نیلم میں رات سے ہونے والی شدید بارش کے باعث نالوں اور دریا میں شدید طغیانی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نیلم کے علاقے تہجیاں میں تہجن نالے کے سیلابی ریلے کی زد میں  آ کر پانچ سے چھ مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں جبکہ مال مویشیوں کا بھی کافی نقصان ہوا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کہ نیلم کے گاؤں لوات کے رہائشی محمد حسنین  لوات میں نالے میں آنے والی آبی ریلے میں بہہ گئے۔