فرانس میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری مختلف شہروں میں مظاہرین نے سرکاری املاک جلائے درجنوں گرفتار-
فرانس پولیس فائرنگ سے ہلاک ہونے والے 17 سالہ الجزائری بچے ناہیل مرزوک کی ہلاکت کے بعد فرانس میں مظاہرے پھوٹ پڑے، پرتشدد مظاہروں میں ملک بھر میں املاک کو جلائے گئے پولیس پر حملوں کے واقعات بھی پیش آئیے ہیں-
پولیس کے مطابق ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں میں 2000 کے قریب مظاہرین کو ابتک گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ حکومت نے مختلف شہروں میں حالات کو قابو کرنے کے لئے پینتالیس ہزار پولیس اہلکاروں کو تعینات کردیا ہے-
فرانس میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ گذشتہ ہفتے منگل کے روز اس وقت شروع ہوئے جب پولیس نے ٹریفک پر نا روکنے والے کار پر فائرنگ کی جس دؤران کار میں سوار الجزائری نژاد 17 سالہ نوجوان ناہیل ایم مارا گیا تھا-
گذشتہ ہفتے سے جاری پرتشدد مظاہروں کو پولیس کی جانب سے بھی زیر کرنے کی کوشش کی گئی درجنوں مظاہرین گرفتار ہوئے البتہ جمعہ کے بعد مظاہرے مزید پرتشدد ہوگئے جس کے بعد دکانیں لوٹنے املاک کو جلائے جانے کے واقعات سامنے آئیں-
دریں اثناء مظاہرین کے خلاف فرنچ شہری بھی سڑکوں پر نکل آگئے-
پانچ روز سے جاری پرتشدد مظاہروں کے خلاف اتوار کے روز درجنوں شہری سڑکوں پر نکل آگئے اور فرانس ہمارا فرانس فرانسیوں کا نعرہ لگاتے ہوئے شہری علاقوں میں گشت کرنے لگے سوشل میڈیا پر جاری متعدد ویڈیوز میں ان شہریوں کو دائیں بازو اور فرانس قوم پرستوں سے جوڑا جارہا ہے-
سوشل میڈیا پر دائیں بازو کے فرانسیسی سیاست دان اسے مظاہرین کی جانب سے املاک کو جلائے جانے دکانو کی لوٹ مار کا ردعمل قرار دے رہے ہیں مختلف مقامات پر دونوں گروپوں میں پرتشدد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں-
ادھر پولیس نے دونوں جانب کے مظاہرین کو اتوار کے رات مشتعل کرنے کے لئے آنسو گیس اور پانی کے ٹینکروں کو استعمال کررہی ہے پولیس نے اعلان کیا ہے کہ کوئی بھی شہری قانون کو اپنے ہاتھ میں نا لیں املاک کو نقصان پہنچانے اور شرپسندی میں ملوث مظاہرین کو پولیس گرفتار کریگی-