خان آف قلات وڈھ مسئلہ کے حل کیلئے کردار ادا کریں – ماما قدیر بلوچ

381

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی قیادت میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے قائم طویل بھوک ہڑتالی کیمپ آج 5011 دن مکمل ہوگئے-

گوادر سے سیاسی و سماجی کارکنان ماجد بلوچ، خیر محمد بلوچ، منظور بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہارِ یکجہتی کی-

کیمپ آئے وفد سے گفتگو میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا بلوچستان میں پاکستان آرمی اور خفیہ اداروں اور دیگر ایجنسیوں کے مظالم سے ہر ذی شعور انسان آگاہ ہے کہ کس طرح مسلمانیت کے لبادے میں چھپے پاکستانی فورسز آئے روز بلو چ نوجوانوں بزرگوں کے جبری گمشدگی اور مسخ شدہ لاشوں کے ذریعے انسانیت کی دھجیاں اڑا رہی ہے، مظالم کی ایسی داستانیں کہ انسانیت کانپ جاتی ہے ایک دن میں ڈیرہ بگٹی سے تیس کے قریب بگٹیوں کو جبری اغواء کیا گیا-

ماما قدیر نے کہا کہ آج بلوچ بھی انہی تاریخی بدسلوکیوں اور عالمی استعمار کے ظلم کا شکار ہے جہاں انسانیت سوز ظلم و جبر کی طرف سے عطا کردہ حق کی لڑائی میں بلوچیت کے لبادے میں خود سر دانشور بھی قابض ریاست کے بین پر سرمست ہوتے ہیں دیسی دانشوروں کے سر میں ایک ایسی انفرادیت پسند معاشرے کا تصور ٹھونس دیا جاتا ہے آج کے جدید دور میں نام نہاد قابض کے دانشوروں کے ساتھ ہمارے دیسی دانشوروں کی خود نمائی، نرگسیت، انفرادیت پسندی فیسبک اوردیگر سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر صاف دیکھا جاسکتاہے۔

ماما قدیر بلوچ نے وڈھ میں جاری گشیدگی پر وڈھ کے مینگل قبیلہ سے اپیل کی ہے کہ اپنے آپسی تنازعہ کا حل مل بیٹھ کر بلوچی رسم و رواج کے مطابق منکالیں اس تنازعہ سے بلوچ قوم کو نقصان کے سوا کچھ بھی نہیں، فائدہ دشمن کا ہوگا-

ماما قدیر بلوچ کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا بلوچ قوم پہلے سے حالت جنگ میں ہے خان آف قلات میر سلیمان داود جان سے اپیل ہے کہ اس مسئلے کے حل کے لئے قوم کے زعماء اور علماء پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے کر مسئلہ آپسی جنگ کا خاتمہ کریں کیونکہ غلطیوں کودہرا کر بلوچ قوم جنگ کا مزیدمتعمل نہیں ہوسکتا-