جبری گمشدگی کے بڑھتے ہوئے واقعات تشویشناک ہیں۔ این ڈی پی

79

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان میں جبری گمشدگی میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں تشویشناک حد تک اضافہ باعث المیہ ہے۔ ایک دفعہ پھر جبری گمشدگیوں میں خطرناک حد تک اضافہ ددیکھنے کو مل رہا ہے ، صرف رواں مہینے میں تیس سے زائد افراد جبری طور پر گمشدہ کر دیئے گئے ہیں، جبکہ چھ مسخ شدہ لاشیں پھینکی گئی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں بلوچوں کے تمام حقوق سلب کیے گئے ہیں، تعلیمی ادارے زبوں حالی کا شکار ہیں، تمام یونیورسٹیاں مالی طور پر بحران میں ہیں ملازمین کو تنخواہیں تک نہیں مل رہی ہے، تمام ساحل و سائل ریکوڈک اور سیندک سے لے کر سوئی گیس تک سب اس ریاست نے کوڑیوں میں بیچ کر اسلام آباد کی معیشت کو سدھارنے میں لگی ہوئی ہے، حالت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ جو بلوچ نوجوان تعلیم حاصل کرنے کیلئے پنجاب یا اسلام آباد کا رخ کرتے ہیں اب وہاں سے بھی بلوچ نوجوان کو جبری گمشدگی کا شکار بنایا جا رہا ہے.

ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان میں اس وقت انسانی حقوق کے مسئلے پر وقتاً فوقتاً انسانی حقوق کے کارکناں یا ادارے کہیں نہ کہیں بلوچستان میں انسانی حقوق کے مسئلے پر بولتے آ رہے ہیں، لیکن یہ تمام ادارے یا انسانی حقوق کے کارکن بلوچوں کے اصل مسئلے سے دانستہ یا غیر دانستہ طور پر چشم پوشی کر رہے ہیں، ہونا تو یہ چاہیے کہ ان سب کو بلوچ کے اصل مسئلے پر حمایت کرنا اور بولنا چاہیے، کیونکہ اصل مسئلے کی موجودگی میں باقی تمام مسائل ثانوی حیثیت رکھتے ہیں، اسی جب تک اصل مسئلے کو نہیں سمجھیں گے، اس پر بحث و مباحثہ نہیں کرینگے تب تک باقی تمام مسائل جڑ سےکبھی بھی ختم نہیں ہوں گے.