بلوچستا‌ن کے میڈیکل کالجز کی بندش تشویشناک ہے۔ بساک

138

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میڈیکل ٹیچرز ایسوسی ایشن جو کہ پچھلے دو مہینے سے اپنے جائز مطالبات کے لیے سراپا احتجاج ہیں لیکن حکومت کی جانب سے ابھی تک ان اساتذہ کے مطالبات پورا کرنے کے حوالے سے کسی بھی قسم کا پیش رفت نہیں ہوا ہے اور اساتذہ کی جانب سے کلاسوں کا بائیکاٹ مہم جاری ہے ۔ بلوچستان بھر کے میڈیکل کالجز میں اساتذہ کی جانب سے کلاسز بائیکاٹ مہم کے سبب دو مہینے سے کلاسز نہیں ہورہے ہیں۔ میڈیکل کالجز کی بندش سے سینکڑوں میڈیکل کے طالبعلموں کے سال ضائع ہونے کا خدشہ ہے جو کہ طالبعلموں کےلیے شدید زہنی کوفت کا باعث بن رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ بحثیت طلباء تنظیم ہم اساتذہ کرام کے جائز مطالبات کی بھر پور حمایت کرتے ہیں۔ بلوچستان جو کہ تعلیمی لحاظ سے نہایت زبوں حالی کا شکار ہے وہیں چند یونیورسٹی اور میڈکل کالجز موجود ہیں لیکن بلوچستان بھر کے جامعات اور میڈیکل کالجز اکثر اوقات مسائل کی وجہ سے بند رہتے ہیں اور طالبعلموں کے تعلیمی تسلسل انہی مسائلوں کی وجہ سے غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچستان بھر کے دیگر تعلیمی اداروں سمیت میڈیکل کالجز میں تعلیمی صورتحال کو مزید بہتر بنانے کے لیے نئے اقدامات کے ضرورت ہے۔ ٹیچنگ الاؤنس میں اضافہ ، ڈینٹل کالجز کی فعالیت، میڈیکل کے طالبعلموں کے سٹیپنڈ میں اضافہ ، میڈیکل کالجز میں نئے لیکچر ہالز اور طالبعلموں کے رہائش کےلیے نئےہاسٹلز کا قیام ، خالی پوسٹوں پر ٹیچرز کی بھرتی اور میڈکل کالجز میں نئے شعبوں کا قیام وقت کی اہم ضروریات میں سے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہےکہ ہمارا موقف ہے کہ اساتذہ کرام طالبعلموں کے تعلیمی سال کو مدنظر رکھتے ہوئے جلد ازجلد کلاسز کا آغاز کریں اور احتجاجی طریقہ کار میں تبدیلی لا کر اس کو مزید وسیع کریں جس کی ہم بھرپور حمایت کرتے ہیں ا ور ہم حکومت وقت سے پُرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ اساتذہ کرام کے مطالبات کو جلد از جلد پورا کرکے میڈیکل کالجز میں تعلیمی صورتحال کو بہتر بنانے کےلیے نئے اقدامات اٹھائیں۔