بلوچستان میں ریاستی تزویراتی اثاثے
ٹی بی پی اداریہ
شورش سے متاثرہ بلوچستان میں ریاستی رٹ بحال کرنے کے لئے پاکستان کے مقتدر حلقوں نے متعدد پالیسیاں مرتب کی ہیں، جِن میں مبینہ طور پر ڈیتھ اسکواڈ کے ذریعے سیاسی اداروں کے اثر کو ختم کرنا، سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگیاں اور ریاستی اداروں سے اختلاف رکھنے پر قتل بھی شامل ہیں۔
ریاست پر یہ الزام عائد کی جاتی ہے کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں، منشیات فروش، مذہبی شدت پسند، لینڈ مافیا،ریاستی حمایت یافتہ سردار اور بلوچ آزادی کے مخالف افراد پر مشتمل ڈیتھ اسکواڈ تشکیل دیے گئے ہیں۔ جو ریاست کے اندر ریاست کا کردار دار کررہے ہیں۔ یہ ڈیتھ اسکواڈ، پاکستان کے حکومت سے بھی زیادہ طاقت رکھتے ہیں اور ریاستی مقتدر حلقوں نے انہیں آزادی کی تحریک کو روکنے یا ختم کرنے کے بدلے، چوری، ڈکیتی، اغوا برائے تاوان اور قتل کی کھلی چھوٹ دی ہے۔
اِن ڈیتھ اسکواڈز میں سے ایک خضدار کے تحصیل وڈھ میں شفیق مینگل کی سربراہی میں قائم ہے۔ حالیہ دنوں میں مینگل قبیلے کے سردار ؤ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل اور شفیق مینگل ایک دوسرے کے خلاف وڈھ میں مورچہ زن ہیں اور الزامات کا تبادلہ کررہے ہیں۔
بلوچستان نیشنل پارٹی نے شفیق مینگل کے خلاف پورے بلوچستان میں پہیہ جام ہڑتال کی ہے اور اُن کا شفیق مینگل پر الزام ہے کہ وہ ریاستی سرپرستی میں طاقت کے ذریعے بلوچستان میں لوگوں کو حراساں اور اغوا کرنے میں ملوث ہیں۔
شفیق مینگل پر یہ الزام ہے کہ آزادی پسند پارٹیوں کے کارکنوں کی جبری گمشدگیوں اور قتل میں ملوث ہیں، توتک کے اجتماعی قبروں کو شفیق مینگل سے منسوب کیا جاتا ہے اور بلوچستان میں مذہبی شدت پسندوں کی تربیت اور پناہ دینے میں بھی ملوث ہے۔ شفیق مینگل حکومت سے بھی زیادہ طاقت رکھتے ہیں اور خضدار میں لیویز کے آٹھ اہلکاروں کو قتل کرنے کے باجود آزادی سے زندگی گزار رہے ہیں۔ شفیق مینگل کے خلاف ثبوتوں کے باجود عدالت یا حکومت اقدامات اٹھانے سے قاصر ہے۔
شفیق مینگل اور ہوتمان جیسے لوگ ریاست کے اسٹریٹیجک اثاثے ہیں، وقت ؤ حالات کے تحت وہ خاموشی اختیار کرلیتے ہیں لیکن ضرورت پڑنے پر پھر انہیں نئی زمہ داریاں سونپی جاتی ہیں۔ پاکستان اور بلوچستان میں الیکشن کی تیاریاں کی جارہی ہیں اور الیکشن کے قریب آتے ہی شفیق مینگل کو خضدار میں دوبارہ متحرک کیا گیا ہے اور کیچ میں مبینہ طور پر منشیات فروشوں کے سرغنہ ہوتمان کو ریاستی طاقت ور حلقے ڈسٹرکٹ کونسل کا چیرمین منتخب کرچکے ہیں۔ ڈیتھ اسکواڈ ؤ منشیات پروشوں کے حوالے سے ریاستی پالیسیوں سے بلوچستان کے لاکھوں لوگ متاثر ہیں اور اِن کی یہ پالیسیاں مسلسل جاری رہیں تو بلوچ عوام میں بد اعتمادی مزید ابھرے گی۔