بلدیاتی الیکشن یا سیاسی ایکسرے
تحریر: برکت مری
دی بلوچستان پوسٹ
بلدیاتی الیکشن سیاسی جماعتوں کی سیاسی صحت کا ایک ایکسرا ہے جس سے جانچا جاسکتا ہے کہ صحت مند اقتدار جماعت کی کارکردگی سے اسکی جسم و جاں میں کس قدر بیماری پھیل رہی ہے اور بیمارِ جان اپوزیشن نے اپنی صحت کیلئے کس قدر درمان یعنی میڈیسن استعمال کرکے بیماری کی علاج کی ہے۔ انکی بیماری کی تشخیص انکے کامیاب کونسلران و چئیرمن سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ کس حد تک کامیاب و ناکام ہیں اور سوال یہ ہےکہ اس بیماری کے زمہ دار کون ہیں کہ ایک سیاسی جماعت کے صحت کو خراب کرے گی اسکی تعین اور احتساب کس کی زمہ داری ہے جو زمہ داری فرنٹ لائن کے زمہ دار کو دی ہے وہ انکی زمہ داری کو اپنی مفادات کی حصول کیلئے اپنے لیڈر کو ایک کو دس اور دس کو بیس بتا کر اپنی مفادات حاصل کرنے کی کوشش میں لیڈر کو دھوکے میں رکھ کر پارٹی کو تباہ کرنے کے زمہ دار ہونگے لیکن کبھی کبھی سیاسی لیڈر حقائق تک جائے بغیر انہیں درست سمجھ کر از خود نقصان اُٹھانے کا زمہ دار ہے۔
ایک مثال ہے کہ جب کجھور کے درخت کا پھل شروع ہوتا تو انہیں تپ کی بیماری شروع ہوجاتی ہے انکے کچے کجھور بلوچی زبان میں پون کہتے ہیں وہ گرنا شروع ہوتے ہیں آگر دانا مالک ہو اسکی دیکھ بھال شروع کرتی ہے کہ سب گر نہ جائیں اور نادان یہی سمجھتا ہے کہ ایک دو ،،پون،، گرنے سے ختم نہیں ہونگے یہی سوچ اسکے فصل کو تباہ کردیتی ہے سبھی ،، پون ،، گرجاتے ہیں سیاسی لیڈر خوش آمدید سے زیادہ ورکروں کو توجہ دینے کی ضرورت ہے ورنہ سیاسی ایکسرا سب کے سامنے ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔