انڈیا میں حکام نے کہا ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران مون سون کی ریکارڈ بارشوں کی وجہ سے ملک کے شمالی حصے میں 100 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صرف ریاست اترپردیش میں کم سے کم 88 افراد ہلاک اور 100 سے زیادہ زخمی ہوئے۔
ہماچل پردیش کی حکومت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مختلف علاقوں میں شدید سیلاب اپنے ساتھ گاڑیاں، بسیں، پُل اور مکانات بہا کر لے گیا۔
یہ ریاست دارالحکومت نئی دہلی سے 500 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
حکومت کے ایک ترجمان شیشیر سنگھ کے مطابق بدھ سے اترپردیش میں موسلادھار بارشوں کے دوران مختلف واقعات میں 12 افراد ہلاک ہوئے۔
نو افراد ڈوب کر اور دو آسمانی بجلی کے گرنے سے ہلاک ہوئے جبکہ ایک کی موت سیلاب میں سانپ کے کاٹنے سے ہوئی۔
ایک شخص نئی دہلی اور چار انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں ہلاک ہوئے۔
شدید بارشوں اور لینڈ سلائنڈنگ کی وجہ سے تقریباً 170 مکانات تباہ جبکہ 600 کو جزوی نقصان پہنچا۔
حکام نے تقریباً 30 ہزار افراد کو ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا جبکہ نئی دہلی میں کئی مقامات پر پلوں کے نیچے سینکڑوں افراد نے اپنے مویشیوں کے ساتھ پناہ لی۔
دارالحکومت نئی دہلی میں دریائے جمنا میں پانی کی سطح بدھ کی شام کو 40 سال کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی تھی۔
ایک فیکٹری کے مالک راجیش سنگھ کا کہنا ہے کہ وہ دریا کے قریب سیلاب کے پانی میں گھنٹوں اپنی موٹر سائیکل کے ساتھ پھنسے رہے۔
’میں نے گزشتہ 22 برس میں اس قسم کی بارش نہیں دیکھی۔‘
نئی دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجروال نے کہا ہے کہ ’گزشتہ دو دنوں میں دارالحکومت میں زیادہ بارشیں نہیں ہوئی لیکن ریاست ہریانہ میں ہتھنی کنڈ بیراج سے پانی کے اخراج کی وجہ سے دریائے جمنا میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوا۔‘
محکمہ موسمیات نے آنے والے دنوں میں مزید موسلادھار بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔
محکمہ موسمیات نے کہا تھا کہ ملک بھر میں مون سون کی بارشیں معمول سے دو فیصد زیادہ ہوئی ہیں۔
انڈیا کے مختلف حصوں کو مون سون کے موسم میں شدید سیلاب کا سامنا ہوتا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں اور گلوبل وارمنگ کی وجہ سے مون سون تیزی سے بے ترتیب ہوتا جا رہا ہے جو انڈیا کے شمالی خطے میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کا سبب بن رہا ہے۔