بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایل ایف کے سرمچاروں نے نو جون کو تربت اور دس جون کو بلیدہ میں ریاستی ایجنٹوں کو نشانہ بنایا، جس میں ایک اہم کارندہ ہلاک ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرمچاروں نے دس جون کو میناز بلیدہ میں بلوچستان کے ایک سابق کٹھ پتلی وزیر اور موجودہ ممبر اسمبلی ظہور بلیدی کی بہنوئی قیوم ولد سعید کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا۔ وہ پاکستانی فوج اور ایجنسیوں کے ساتھ مل کر بلوچ قوم اور بلوچ قومی تحریک کے خلاف متحرک تھا۔ وہ کئی دفعہ سرمچاروں کا راستہ روکنے اور نشاندہی میں قابض فوج کے ساتھ تھا۔ اس کے علاوہ وہ بارڈر پر ٹوکن کے نام پر لوگوں کو بلیک میل کرکے ان سے فوجیوں کیلئے راشن سپلائی کا کام لیتا تھا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ حتیٰ کہ قیوم ولد سعید نے پاکستانی فوج کی مدد سے ایک ناکہ لگایا تھا، جہاں بارڈر سے گزرنے والی تمام گاڑیوں سے بھتہ وصول کیا جاتا تھا جس کا ایک حصہ فوج اور ایک حصہ اور اس کے گروہ میں تقسیم ہوتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ قیوم چھبیس اپریل کو سرمچاروں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے ملٹری انٹیلیجنس کے آفیسر ارشد نذیر کے اہم ساتھیوں اور مدد کرنے والوں میں بھی شامل تھا۔ اس نے ارشد نذیر کے نیٹ ورک کیلئے بلیدہ سمیت کیچ کے مختلف علاقوں میں جاسوس بھرتی کرکے ایک گھناؤنا جرم کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی ریاستی ایجنٹ نے گزشتہ سال سولہ نومبر کو ریکو بلیدہ میں طاہر ولد عطامحمد کے گھروں پر حملہ کرکے فائرنگ کی اور گھروں کو جلایا تھا۔ فائرنگ سے طاہر کے بھائی زخمی بھی ہوئے تھے۔
ترجمان نے کہا کہ نو جون کو سرمچاروں نے تربت میں ایک اور اہم ریاستی ایجنٹ یاسر بہرام کے ٹھکانے پر دستی بم سے حملہ کیا۔ اس سے پہلے بھی اس پر حملے کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ پاکستانی فوج بلوچستان میں نسل کشی سمیت کئی جرائم کا مرتکب ہے۔ ایسی جرائم کے مرتکب کسی بھی ادارے کا ساتھ دینا اس جرم میں شریک ہونے کے برابر ہے اور ان کو سزا دینا عالمی قوانین کے مطابق جائز ہے۔ آئندہ بھی اگر کوئی ان جرائم کا ارتکاب کرے گی تو اس کا سزا یہی ہوگا۔