بلوچستان کے ضلع نوشکی سے والد بیٹوں سمیت جبری طور پر لاپتہ ہے، مذکورہ افراد گلہ بانی سے اپنا گذر بسر کررہے تھے۔
ٹی بی پی نمائندہ نوشکی کے مطابق نوشکی کے علاقے ریکو سے پانچ مہینے قبل عبداللہ ساسولی کو دو بیٹوں امان اللہ ساسولی اور ہدایت اللہ کو پاکستانی فورسز نے جبری طور پر لاپتہ کیا جو تاحال بازیاب نہیں ہوسکے ہیں۔
علاقائی ذرائع کے مطابق عبداللہ ساسولی ریکو سے متصل علاقے کا رہائشی گلہ بانی کرکے اپنا گذر بسر کررہا تھا۔ اس کو اس وقت حراست میں لیکر لاپتہ کیا گیا جب وہ اپنے لیے اشیائے خوردنوش خریدنے نوشکی شہر جارہا تھا۔
ضلعی حکام نے عبداللہ ساسولی و بیٹوں کی جبری گمشدگی کے واقعے کے متعلق کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات روزانہ رونماء ہورہے ہیں جن میں پاکستانی فورسز ملوث پائے گئے ہیں۔
دریں اثناء بلوچ طالب علم رہنماء ذاکر مجید کے جبری گمشدگی کو 14 سال مکمل ہونے پر ان کے لواحقین کیجانب سے آٹھ جون کو کوئٹہ پریس کلب میں سیمینار کے انعقاد کا اعلان کیا گیا ہے۔
اسی دن کو بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے، اس دن بلوچستان سمیت بیرون ممالک احتجاجی مظاہروں، سیمینار و دیگر پروگرام منعقد کرکے جبری گمشدگیوں سے متعلق آگاہی فراہم کی جاتی ہے۔