بلوچ لبریشن آرمی کے فدائین خاتون حملہ آور کو آج تربت میں سپرد خاک کردیا گیا-
تربت میں ہفتے کو پاکستانی فورسز کے ایک خصوصی قافلے کو خودکش حملے میں نشانہ بنانے والی بلوچ لبریشن آرمی کے خاتون حملہ آور سمعیہ قلندرانی کی نماز جنازہ دشتی بازار کے قبرستان میں ادا کردی گئی-
نماز جنازہ آل پارٹیز کیچ کے سابق کنوینر اور جمعیت علماء اسلام کے صوبائی نائب امیر خالد ولید سیفی نے پڑھائی۔
نماز جنازہ میں جماعت اسلامی کیچ کے امیر اور آل پارٹیز کیچ کے کنوینر غلام یاسین بلوچ، پیپلزپارٹی کے رہنما حاجی قدیر احمد، تربت سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
خیال رہے کہ ہفتے کی دوپہر چاکر اعظم چوک تربت میں ایک خاتون بمبار نے پاکستانی خفیہ اداروں کے ایک قافلے کو نشانہ بنایا تھا۔
حملے کی ذمہ داری بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بی ایل اے نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ بی ایل اے مجید بریگیڈ کی فدائی سمعیہ قلندرانی بلوچ نے سرانجام دی ہے۔
بی ایل اے کی جانب سے جارہ بیان میں تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ نے کہا یہ فدائی حملہ مجید بریگیڈ کی جانباز خاتون فدائی شہید سمعیہ قلندرانی بلوچ عرف سمو ولد عبید قلندرانی نے سر انجام دی انہوں نے رضاکارانہ طور پر مجید بریگیڈ کو اپنی خدمات پیش کیں آج دشمن پر کامیاب فدائی حملہ کرکے بلوچ تاریخ میں امر ہوگئیں۔
بیان کے مطابق پچیس سالہ سمعیہ قلندرانی کا تعلق صحافت کے پیشے سے تھی، وہ پانچ سالوں تک بلوچ لبریشن آرمی کی میڈیا ونگ سے خدمات سرانجام دیتی رہی اوراس دوران بی ایل اے میڈیا ونگ کو مضبوط اور پر اثر بنانے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔
یاد رہے کہ بی ایل اے مجید بریگیڈ کی یہ دوسری خاتون ہے جو فدائی حملہ کرچکی ہے اس سے قبل کیچ سے تعلق رکھنے والی شاری نے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے چینی ارکان کو کراچی یونیورسٹی میں نشانہ بنایا تھا۔