جھل مگسی کے رہائشی رئیس علی گل، محرم خان، عبدالحق مگسی، برکت مگسی اور دیگر نے ارباب جویہ کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کو حقائق کے برعکس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان میں کوئی صداقت نہیں ریکارڈ کے مطابق تمام چیزیں واضح ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو، گورنر بلوچستان ملک عبدالولی کاکڑ، آئی جی پولیس، آئی جی ایف سی اور حکام بالا سے اپیل کی ہے کہ جویہ برادری کے نامز ملزمان کو گرفتار کرکے ہماری قبضہ مافیہ سے جان چھڑا کر انصاف فراہم کیا جائے۔
یہ بات انہوں نے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا کہ چند روز قبل امداد حسین جویہ کی بیٹی اور بیٹے نے جھوٹی کہانی بنا کر اپنے آپ کو مظلوم ظاہر کر کے حقائق چھپانے کی کوشش کی وہ مظلوم نہیں بلکہ ظالم اور قبضہ گیر ہے 1994میں امداد حسین جویہ نے علی حسن و علی دوست پسران فقیر محمد مگسی پر مذکورہ زمین فروخت کی تھی جس کا انتقال اور الاٹمنٹ ہمارے راہیجہ برادری کے نام ریونیو ریکارڈ میں موجود ہے اور جو زمین فروخت کی تھی امداد حسین جویہ نے 2018ءمیں کیمپ لگایا اور بعد میں اپنی بیٹی خیر النساءکے اغواءکا جھوٹا کیس بنوایا کیونکہ وہ اوستہ محمد کے اسکول میں زیر تعلیم تھیں اور اسکول ٹیچر سے تصدیقی سرٹیفکیٹ حاصل کر کے اے ٹی سی سبی کی عدالت میں پیش کیا اور شواہد کی روشنی میں ہمیں با عزت بری کیا گیا۔
“اس کے بعد اوستہ محمد میں غوث بخش راہیجہ اور خادم جویہ سمیت دیگر کی سربراہی میں جرگہ ہوا تحصیلدار اور پٹواری نے طے کیا امداد حسین جویہ راہیجہ برادری کو اراضی اسی خسرے میں ناپ کردے گا جس کو انہوں نے نظر انداز کیا گزشتہ سال سیلاب کے بعد اراضی پر زبر دستی سرسوں کی فصل کاشت کی ہم نے علاقے کے معتبرین کے ذریعے منع کیا لیکن وہ باز نہ آیا اور فصل کی کٹائی کے وقت امداد حسین اور اسکے بیٹے طیش میں آ کر فائرنگ کی جس سے علی مردان زخمی ہوا، اس کے بعد اس کے بیٹوں نے فائرنگ کر کے نصراللہ کو زخمی کیا اور اب اسکی بیٹی کوئٹہ میں سوشل ایکٹیویست اور میڈیا کے ذریعے غلط پروپیگنڈا کررہی ہے، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں ہماری زمین سے قبضہ چھڑوا کر انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے قبضے مافیہ کے خلاف کارروائی کی جائے اور جویہ برادری کے نامزد ملزمان کے خلاف کارروائی کی جائے۔”