رواں سال چار مئی کو جبری لاپتہ طالب علم جاوید بلوچ کی ہمیشرہ نے ایک بیان میں ارباب اختیار اور چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے بھائی کو 17 جون سے پہلے بازیاب کریں، نہیں تو ہمیں مجبوراً سڑکوں پر آنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ 17 جون کو بھائی کا یو اے ایف میں ٹیسٹ ہے اور ہمارا یہی خواب ہے کہ بھائی اپنی تعلیم مکمل کرے لیکن اسے زندان میں ڈال دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ جاوید بلوچ کو خضدار بولان کالونی سے اسکے دکان سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔
لواحقین کے مطابق تین گاڑیوں میں پاکستانی فورسز اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے جاوید کو اس کے دکان سےحراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کیا تھا جس کے بعد ان کے حوالے سے کسی قسم معلومات نہیں مل سکی ہے۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ جاوید بلوچ ایگریکلچر یونیورسٹی فیصل آباد سے گریجویشن کرچکا ہے جبکہ اس دوران وہ بلوچ اسٹوڈنٹسکونسل کا چیئرمین رہ چکا ہے۔ مزید برآں اس وقت وہ خضدار میں ایک پرائیویٹ اسکول میں پڑھا رہا تھا۔