بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے ‘بابا خیر بخش مری’ کو ان کی نویں برسی کے موقع پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بابا مری کی زندگی، فلسفہ اور اُن کا کردار نہ صرف بلوچ قوم بلکہ دنیا بھر کے محکوم اقوام کے لیے مشعل راہ ہے۔ جدیدقوم دوستی کے احیا میں بابا خیربخش مری کا کردارنمایاں ہے۔ آپ نے پوری زندگی بلوچ قومی آزادی اورقومی بقا کے لیے جدوجہد کی۔ زندگی کے کسی بھی موڑ پر قبضہ گیریت کے سامنے سرتسلیم خم نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ بابا مری نے جلاوطنی کے دوران اور وطن واپس آنے کے بعد بھی تعلیم وتربیت کا سلسلہ ترک نہ کیا۔ جلاوطنی کے بعد ان کا ”حق توار“ سرکل ایک درس گاہ کی حیثیت اختیار کر گیا تھا، جس نے بلوچ قوم کے ایک وسیع حلقے کو متاثر کیا اور اسی تربیتی سرکل سے کئی نامی گرامی جہدکار پیدا ہوئے جنھوں نے تحریک میں نمایاں مقام حاصل کی۔
ترجمان نے کہا بابا مری اپنی پوری زندگی میں ایک لمحہ کے لیے بھی پاکستانی نظام کے سامنے اپنے موقف سے دستبردار نہیں ہوئے۔ آپ نے بلوچ قوم دوستی میں ایک نمایاں کردار ادا کرکے موجودہ مزاحمت اور آزادی کی موجودہ ابھار میں نمایاں کردار ادا کیا۔ آپ نے اپنی پوری زندگی جلاوطنی، جیل و قید و بند کی صعوبتیں میں گزاریں۔ انتہائی مشکل حالات میں بھی وہ اپنے موقف پر قائم رہے، جس سے بلوچ قوم اور جہدکاروں کا حوصلہ ہمیشہ بلند رہا۔ قومی آزادی کے لیے ٹھوس موقف اور جدو جہد کی پاداش میں آپ کو ہر طرح کی اذیتیں پہنچائی گئیں۔ ریاست کی طرف سے آپ پر قاتلانہ حملے، جلاوطنی اور جیل سمیت ہر طرح کے ہتھکنڈے آزمائے گئے لیکن آپ اپنے موقف پہ ڈٹے رہے۔آپ کی قربانیوں کو انسانی تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی۔
انہوں نے کہا بابا مری بلوچ قوم کے لیے ایک ایسے بلوچستان کے خواہاں تھے جہاں ہر ایک کو مساوی حقوق حاصل ہوں اور کسی نواب، طاقتور کو کسی اور پر برتری حاصل نہ ہو۔ اس کے لیے آپ نے اپنی زندگی میں ایک شاہانہ اور قبائلی سربراہ کے بجائے ایک سادہ زندگی گزاری۔ آپ کا فلسفہ، زندگی گزارنے کا طریقہ، مثالی بن چکے ہیں۔ ہمیں ان کی طرز زندگی اور جدوجہد سے سبق حاصل کرکے آزادی کی تحریک میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔