اتوار کے روز آواران میں لوگوں کی کثیر تعداد نے احتجاج کرتے ہوئے مخلتف سڑکوں پر نجمہ بلوچ کے خودکشی کے واقعہ میں ملوث نور بخش کی عدم گرفتاری کے خلاف نعرے بازی کی اور بعد ازاں پولیس اسٹیشن کے باہر نجمہ بلوچ اور ماجد بلوج کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف ااحتجاج کیا۔
ریلی و مظاہرے میں انتظامیہ اور پولیس کے خلاف نعرہ بازی کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ نجمہ کیس کے مرکزی ملزم نوربخش کو جلد گرفتار کرکے کیفرِکردار تک پہنچایا جائے۔
مظاہرین نے کہا کہ ماجد بلوچ کے قاتلوں کی عدم گرفتاری قابل تشویش ہے۔
انہوں نے کہاکہ نجمہ بلوچ کو تنگ کرکے خودکشی پر مجبور کیا گیا ہے اور اس جرم کا مرکزی ملزم ابتک آزاد گھوم رہا ہے۔
نجمہ کے والد دلسرد بلوچ کے مطابق انکی بیٹی کو گاؤں کے بچوں کے مستقبل کی فکر رہتی تھی کیونکہ پورے علاقے میں ایک بھی اسکول نہیں تھا۔ اس نے اپنی جمع پونجی سے گھر کے سامنے جھونپڑی بنا کر خود ہی بچوں کو پڑھانا شروع کردیا۔ گزشتہ تین برسوں میں جھونپڑی نما اسکول کے بچوں کی تعداد تین سو تک پہنچ گئی تھی، لیکن آج یہ سب بچے ایک بار پھر تعلیم سے محروم ہوگئے۔
ضلع آواران کے علاقے گیشکور کے رہائشی دلسرد بلوچ کی بیٹی نے رواں سال 15 مئی کو گلے میں پھندا ڈال کر خودکشی کر لی تھی۔ دلسرد بلوچ کہتے ہیں کہ ان کی بیٹی کو اپنی جان لینے پر مجبور کیا گیا۔ یہ خودکشی نہیں بلکہ قتل ہے۔ انہیں لیویز اہلکار اور ان کے دو ساتھی ہراساں کررہے تھے۔ میری بیٹی نے اپنی اور خاندان کی عزت بچانے کے لیے جان دی۔