آواران: نجمہ بلوچ واقعہ کے خلاف احتجاج

325

اتوار کے روز آواران میں لوگوں کی کثیر تعداد نے احتجاج کرتے ہوئے مخلتف سڑکوں پر نجمہ بلوچ کے خودکشی کے واقعہ میں ملوث نور بخش کی عدم گرفتاری کے خلاف نعرے بازی کی اور بعد ازاں پولیس اسٹیشن کے باہر نجمہ بلوچ اور ماجد بلوج کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف ااحتجاج کیا۔

ریلی و مظاہرے میں انتظامیہ اور پولیس کے خلاف نعرہ بازی کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ نجمہ کیس کے مرکزی ملزم نوربخش کو جلد گرفتار کرکے کیفرِکردار تک پہنچایا جائے۔

مظاہرین نے کہا کہ ماجد بلوچ کے قاتلوں کی عدم گرفتاری قابل تشویش ہے۔

انہوں نے کہاکہ نجمہ بلوچ کو تنگ کرکے خودکشی پر مجبور کیا گیا ہے اور اس جرم کا مرکزی ملزم ابتک آزاد گھوم رہا ہے۔

نجمہ کے والد دلسرد بلوچ کے مطابق انکی بیٹی کو گاؤں کے بچوں کے مستقبل کی فکر رہتی تھی کیونکہ پورے علاقے میں ایک بھی اسکول نہیں تھا۔ اس نے اپنی جمع پونجی سے گھر کے سامنے جھونپڑی بنا کر خود ہی بچوں کو پڑھانا شروع کردیا۔ گزشتہ تین برسوں میں جھونپڑی نما اسکول کے بچوں کی تعداد تین سو تک پہنچ گئی تھی، لیکن آج یہ سب بچے ایک بار پھر تعلیم سے محروم ہوگئے۔

ضلع آواران کے علاقے گیشکور کے رہائشی دلسرد بلوچ کی بیٹی نے رواں سال 15 مئی کو گلے میں پھندا ڈال کر خودکشی کر لی تھی۔ دلسرد بلوچ کہتے ہیں کہ ان کی بیٹی کو اپنی جان لینے پر مجبور کیا گیا۔ یہ خودکشی نہیں بلکہ قتل ہے۔ انہیں لیویز اہلکار اور ان کے دو ساتھی ہراساں کررہے تھے۔ میری بیٹی نے اپنی اور خاندان کی عزت بچانے کے لیے جان دی۔