کوئٹہ: لاپتہ افراد کمیشن جج کا لواحقین سے رویہ ، بلوچ تنظیموں کی مذمت

396

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے حوالے قائم کمیشن جج کی جانب سے شنوائی کے دوران لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ غیر انسانی رویہ رکھے جانے کا انکشاف-

کوئٹہ میں قائم کمیشن کے جج جسٹس ریٹائرڈ فضل الرحمان کی جانب سے لاپتہ بلوچ کارکن راشد حسین کے والدہ کو بغیر سنے عدالتی کاروائی معطل کردی گئ۔

اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جبری لاپتہ بلوچ کارکن راشد حسین کے ہمشیرہ فریدہ بلوچ کا کہنا تھا گذشتہ دنوں کوئٹہ میں لاپتہ افراد کے کمیشن میں انکے جبری لاپتہ بھائی کے حوالے سے انکی والدہ کی پیشی تھی تاہم کمیشن جج فضل الرحمان نے کاروائی کے دوران کیس سننے کے بجائے انکی والدہ کے ساتھ غیر قانونی، غیر عدالتی رویہ رکھتے ہوئے انھیں سننے سے ہی انکار کردیا-

انہوں نے کہا کہ کمیشن جج فضل الرحمان کئی دفعہ راشد حسین کے کیس میں آئی ایس آئی والوں کو کورٹ کے اندر بلا کر میری والدہ کو دھمکانے کا عمل دھرا چکا ہے-

انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ مذکورہ جج کے ساتھ ہر بار پانچ سے چھ خفیہ اداروں کے اہلکار بھی عدالت میں پیشی کے دوران موجود ہوتے ہیں لاپتہ افراد کے لواحقین سے غیر ضروری سوالات کئے جاتے ہیں اور انھیں تنگ کیا جاتا ہے-

واضح رہے جسٹس ریٹائرڈ فضل الرحمان کو 2018 میں وفاقی حکومت کی جانب سے بلوچستان میں لاپتہ افراد کمیشن سینئر ممبر مقرر کیا گیا تھا اس سے قبل وہ بلوچستان ہائی کورٹ اور فیڈرل شریعت کورٹ جج رہے ہیں اور لاپتہ افراد کے کمیشن کے صدر علاوہ الیکشن کمیشن کے ممبر رہ چکے ہیں-

اس حوالے سے بلوچ نیشنل مومنٹ کے انسانی حقوق کے ادارے “پانک” نے کیا ہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے حوالے قائم کمیشن میں فضل الرحمان جیسے فوجی ججوں کی موجودگی پریشانی کا باعث ہے کمیشن جج نے بیٹے کی گمشدگی کے مقدمے کی کارروائی کے دوران ایک غمزدہ ماں کو تضحیک کا نشانہ بنایا جو انسانی وقار کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کے کمیشن میں فضل الرحمان جیسے ججوں کا تعیناتی ظاہر کرتی ہے کے ریاست بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی میں بلکل سنجیدہ نہیں ہے ہائی کورٹ سے فضل الرحمان جیسے فوجی ججوں تک مقدمات بھیج کر حکام لاپتہ افراد کے اہل خانہ کو ان کے منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انصاف کے حق سے انکار کر رہے ہیں کوئٹہ میں لاپتہ افراد کے کمیشن میں راشد کی والدہ کی حالتِ زار دل دہلانے سے کم نہیں۔

واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ہیومین رائٹس کونسل بلوچستان کے ترجمان عبداللہ عباس نے کہا ہے جبری گمشدگیوں کے حوالے سے قائم کمیشن میں بیٹھا جج فضل الرحمان اس قبل بھی کئی دیگر لاپتہ افراد کے خاندانوں کے ساتھ اس مضحکہ خیز رویہ رکھتے ہوئے پایا گیا ہے۔لاپتہ افراد کے کمیشن نے آج تک ایک بھی لاپتہ افراد کا کیس حل نہیں کیا ہے صرف لاپتہ افراد کے لواحقین کی تضحیک کے لئے قائم کیا گیا ہے اس کمیشن کو ختم کردیا جائے-

دوسری جانب سوشل میڈیا پر بلوچ سیاسی و انسانی حقوق کے کارکنان کمیشن جج فضل الرحمان کو فوری انکے عہدے سے ہٹانے اور کمیشن میں لاپتہ افراد کے ساتھ غیر انسانی سلوک کی واقعات کے روک تھام کا مطالبہ کررہے ہیں-

خیال رہے لاپتہ افراد کمیشن میں لواحقین کیساتھ نامناسب رویے کے حوالے متعدد رپورٹس اس سے قبل بھی موصول ہوئے ہیں جہاں بلوچ خواتین کو ہراساں کرتے ہوئے ان سے کہا گیا کہ اپنے چہرے سے پردہ اٹھا دیں۔

تاہم ان واقعات کی رپورٹ ہونے کے باوجود تاحال کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی جاسکی ہے-