کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

180

جبری گمشدگیوں کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 5053 ویں روز جاری رہا۔

اس موقع پر سبی سے سیاسی سماجی کارکنان امیر محمد بلوچ، نزیر احمد بلوچ اور دیگر نے آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستانی فوج، ایف سی، خفیہ اداروں، سی ٹی ڈی اور انکے ڈیتھ اسکواڈز کے ہاتھوں شہید اور جبری لاپتہ فرزندوں سیاسی جماعتوں انسانی حقوق کے لئے سرگرم تنظیموں اور عالمی رائے کو بلوچ قومی جدوجہد کے باعث پوری قوم کی لازوال قربانیوں اور انتھک قربانیاں تاریخ کے مضبوط مرحلے میں داخل ہوچکی ہیں۔

ماماقدیر بلوچ نے کہا کہ آج دنیا کے بیشتر اقوام ممالک اداروں اور رائے عامہ تک بلوچ پرامن جدجہد کی گھونج پہنچ چکی ہے جس کے باعث وہ بلوچ قومی تحریک کی جانب متوجہ ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ بلوچستان میں اس وقت پاکستانی جبری پر عالمی برداری دو ستونوں پر کھڑی ہے۔ سیاسی رہنماوں کارکنوں اور بلوچ پشتوں کے خلاف فوج ایف سی اور حفیہ اداروں کے آپریشنز کی منظوری دیتے ہیں۔ وہ فوج ایف سی اور انکے قائم کردہ دستوں کے ہاتھوں محب وطن بلوچ فرزندوں کی ٹارگٹ کلنگ، زیر حراست قتل، مسخ لاشیں پھینک دینے اور جبری گمشدگیوں، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی دفاع پردہ پوشی کرتے ہیں۔ جبکہ قاتل دستوں کے ارکان مخبری کرتے ہیں وہ فوج ایف سی اور خفیہ ادروں کے ساتھ مل کر وہ فوجی آپریشنز میں حصہ لیتے ہیں قابض پاکستانی ریاست کی مدد کرتے ہیں۔