پاکستانی ادارے بلوچستان میں بدترین تشدد اور جبری گمشدگیوں میں تیزی لاچکے ہیں۔ ماما قدیر بلوچ

111

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا طویل احتجاجی کیمپ آج 5040 ویں روز جاری رہا۔

آج ضلع خضدار سے سیاسی سماجی کارکنان محمد کریم بلوچ، امام بخش بلوچ نوراحمد بلوچ اور دیگر مکاتب فکر کے لوگوں سمیت خواتین نے آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت مکمل جنگی حالت ہے، لاشیں گر رہی ہیں بلوچ جبری اغوا ہو رہے ہیں، خواتین کی ریاستی عقوبت خانوں میں بےحرمتی ہو رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عسکری قوتیں اور خفیہ ادارے بلوچوں کے قتل عام میں مصروف ہیں، بلوچ ننگ ناموس کی پامالی ہو رہی ہے ۔

ماماقدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ دھرتی اور بلوچ قوم کے دکھ و درد اور صورت حال کو شاید ہی کوئی سنگدل انسان اپنے آنسو سے روک پائے، ظلم کو برداشت کرنا بلوچوں کی مجبوری ہے کیونکہ غلام قوم اس کے سوا کچھ نہیں کرسکتا ہے ۔

انکا کہنا تھا کہ پاکستانی فورسز اور خفیہ ادارے بلوچستان میں بدترین تشدد اور جبری گمشدگیوں میں تیزی لائے ہیں۔اس جبر کے خلاف قوم کو متحد ہوکر جدوجہد کرنا ہوگا۔