وفاقی اداروں کا بلوچستان کے ساتھ رویہ ناقابل برداشت ہے۔ بلوچستان کابینہ

232

بلوچستان کابینہ نے پاکستانی حکومت کی جانب سے بلوچستان کو مالی معاونت کی عدم فراہمی پر شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف بلوچستان کے لئے نرم گوشہ ضرور رکھتے ہیں لیکن وزارت منصوبہ بندی اور وزارت خزانہ کا بلوچستان کے ساتھ رویہ ناقابل فہم اور ناقابل برداشت ہے جو بلوچستان کی پسماندگی اور عوام میں مایوسی کا سبب بن رہا ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت گزشتہ روز منعقد ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی حکومت وفاقی اداروں کے رویہ پر بھرپور احتجاج ریکارڈ کرانے کے ساتھ ساتھ وزیراعلیٰ کی قیادت میں صوبائی پارلیمانی جماعتوں کے قائدین صوبائی وزراءاور قومی اسمبلی اور سینٹ کے بلوچستان کے اراکین پر مشتمل وفد وزیراعظم سے ملاقات کریگا ۔

اجلاس میں اس امر پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا وفاق کی ایک مضبوط اکائی ہونے اور این ایف سی کے شئیر کو آئینی تحفظ حاصل ہونے کے باوجود بلوچستان کو اس کا پورا حصہ نہیں دیا جا رہا ہے جسکی وجہ سے جاری ترقیاتی عمل متاثر ہو رہا ہے اور اگر صورتحال میں بہتری نہ آئی تو تنخواہوں کی ادائیگی بھی ممکن نہیں ہو گی صوبے این ایف سی کے اپنے شیئر کے مطابق بجٹ بناتے ہیں لیکن غیر متوقع کٹوتی سے بجٹ پر عملدرآمد ممکن نہیں ہوتا وفاقی محکمے بلوچستان کے معروضی حالات اور مسائل و مشکلات سے لاعلم ہیں کابینہ اجلاس میں کہا گیا کہ وفاقی منصوبوں کے لئے صوبائی حکومت 5 ارب روپے کی برج فنانسنگ کر چکی ہے تاہم یہ منصوبے وفاق کی جانب سے فنڈز کا اجراء نہ ہونے کے باعث تعطل کا شکار ہیں سیلاب کے دوران وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے اعلان کردہ دس ارب روپے کا بھی تاحال اجراءنہیں کیا گیا اور صوبائی حکومت نے اپنے وسائل سے سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی کے کام کرے گئی ۔

صوبائی کابینہ کے اجلاس میں پی پی ایل کے رویہ پر بھی شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ 2019 سے پی پی ایل سوئی مائننگ لیز کے بلوچستان کے اربوں روپے کے واجبات کی ادائیگی میں ٹال مٹول کر رہی ہے اس حوالے سے صوبائی حکومت اور پی پی ایل حکام کے درمیان متعدد اجلاس بھی منعقد ہوئے تاہم پی پی ایل کے منفی رویہ کے باعث اس دیرینہ مسلئہ کا حل نہیں نکل سکا ہے کابینہ کا واضح موقف تھا کہ پی ایل ایل کے اس رویہ اور تاخیری حربو ں کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا اور صوبائی حکومت جلد حتمی اور دو ٹوک فیصلہ کریگی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلاشبہ بلوچستان کی ترقی وفاق کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں اور ہماری شروع دن سے کوشش رہی ہے کہ وفاقی حکومت سے بہترین تعلقات قائم کرتے ہوئے وفاق کی معاونت کا حصول یقینی بنایا جائے تاہم یہ امر افسوسناک ہے کہ ہم تک اپنے اس مقصد میں پوری طرح کامیاب نہیں ہو سکے ہیں اور وزیراعظم کی جانب سے بلوچستان کی ترقی میں خصوصی دلچسپی کے باوجود انکے احکامات پر من وعن عملدرآمد نہیں ہو رہا ہے انہوں نے کہا کہ وہ جلد اتحادی جماعتوں اور صوبے کی دیگر سیاسی قیادت کے ہمراہ وزیراعظم سے ملاقات کر کے تمام صورتحال انکے سامنے رکھیں گے ہمیں امید ہے کہ وزیراعظم واضع احکامات دیتے ہوئے ان پر عملدرآمد بھی یقینی بنائیں گے وزیراعلیٰ نے پی پی ایل کے ساتھ مذاکرات اور وفاقی حکومت کے ساتھ مسلسل رابطوں پر چیف سیکرٹری عبدالعزیز عقیلی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ صوبے کے اہم امور کی ادائیگی کے لئے چیف سیکریٹری کی خدمات قابل تعریف ہیں۔