زند اکیڈمی نوشکی کے زیراہتمام بلوچی اور براہوئی زبان کے شاعر، ادیب کفایت کرار کے برسی کی مناسبت سے پریس کلب میں تعزیتی سیمینار منعقد ہوا۔
ماہتاک بلوچی زند کے ایڈیٹر یار جان بادینی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کفایت کرار ایک شاعر ہونے کے ساتھ ایک ادیب سیاست دان اور سوشل ورکر تھے اس نے نوشکی میں نہ صرف راسکوہ ادبی دیوان کی بنیاد رکھی بلکہ اس نے سپارک پبلک سکول بھی قائم کی تاکہ نوشکی اور گردونواح میں علم و ادب کو فروغ حاصل ہو ۔
سابق ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر جمیل احمد مینگل نے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کفایت کرار ایک ذہین طالب علم تھا اس کو تعلیم سے بہت لگاؤ تھا انہوں نے بلوچی اور براہوئی زبان کے ترقی و تدریج کے لیے بے شمار کام کئے جن کے ثمر ہم آج کاٹ رہے ہیں نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ کفایت کرار کے کتابوں کا مطالبہ کریں ۔
تعزیتی سیمینار سے ڈاکٹر عالم عجیب نزیر بلوچ طیب یلانزئی وحید عامر لطیف الملک بادینی پروفیسر عزیر احمد جمالدینی نے خطاب کیا اور کفایت کرار کو خراج عقیدت پیش کیا۔
پروگرام میں غمخوار حیات کی کفایت کرار سے متعلق کتاب “‘کفایت کرار کڑدگشاد ”کی تقریب رونمائی کی گئی۔