پاکستانی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی، چیف جسٹس سپریم کورٹ عمر عطا بندیال نے 9 مئی 2023 ءکو کورکمانڈر لاہور کے گھر و جی ایچ کیو راولپنڈی میں سنگین تخریب کاری، توڑ پھوڑ و بلوائی حملوں کو نظر انداز کرکے اس میں ملوث مرکزی ملزم کی پذیرائی و پیشوائی کی ہے، دونوں نے اپنے حلف سے غداری و سنگین نوعیت کے فوجداری مقدمے میں اعانت جرم یعنی تعزیرات پاکستان کی دفعات 109,120-Bاور124-A کا ارتکاب کیا ہے، جس سے ملزموں کی حوصلہ افزائی و قانون نافذ کرنے والے جوانوں و افسروں کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے جو درجنوں کی تعداد میں ملک بھر کے اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، قومی و انسانی جانوں کا ضیاع ایک درجن سے زائد بے گناہ شہری اس روز جاں بحق ہوئے کئی شدید زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اسی تحریک کے سربراہ جس کی آﺅ بھگت و تعریف و توصیف میں دونوں آئینی اداروں کے سربراہان ہلکان و غلطاں ہیں پھر قوم کو آزاد کردیا جائے، اس ملک کی ریاستی حیثیت کو تسلیم کریں یا اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کریں، جس کے آئینی سربراہ آئین و ریاست کے تحفظ و وفاداری کے بجائے ایک مخصوص پارٹی و سربراہ کی حفاظت و محبت میں گرفتار ہوچکے ہیں وہ 24 کروڑ عوام کی مملکت کے سربراہ نہیں بلکہ وہ ایک مخصوص ذہنیت کی حامل سیاست کے نام پر تخریب کار تنظیم کے زر خرید غلام ہیں، جس میں ناقابل تردید آڈیو لیکس ثبوت کے لئے کافی ہیں، کم سے کم مجھے ایسی ریاست کے سربراہ و عدالت سے کے نام پر دھبے سے نفرت ہے، مگر اپنی ماں ریاست پاکستان کی مانگ کو ایسا اجڑا و بکھرا ہوا بھی نہیں دیکھ سکتا
“ جہاں بلوچستان میں ایک عظیم لیڈر نواب محمد اکبر خان بگٹی شہید کو جو گورنر و وزیراعلیٰ، وفاقی وزیر داخلہ رہے جو پاکستان کے لئے گوادر کی سرزمین واگزار کراچکے ہوں، جو محمد علی جناح کو بلوچستان میں خوش آمدید کہتے ہوں جو محمد علی جناح کے دور میں بلوچستان کی دو رکنی کابینہ میں سے ایک ہوں، ان کو محض صرف صوبے کے وسائل کی بات کرنے پر تہہ و تیغ کردیا جائے مگر جو ریاست پر حملہ آور ہوں ریاستی اداروں کو تہس نہس کرتے ہوں اور اس کے مجرموں کیلئے نرم گوشہ رکھنے کے باوجود ریاست کے دو اہم اداروں کی سربراہی پر فائز رہتے ہوں اس ریاست کا خدا ہی، حافظ ایسی سرزمین کے باسی منتظر ہیں کب میر جعفر و میر صادق و فساد فی الارض سے نجات کیلئے کو جرا¿ت مند کشتیاں جلانے والا طارق بن زیادہ پیدا ہو اور قوم کو ایسے بونوں سے نجات کا اقدام کرے جو ریاست کے بجائے اپنی ذات کو ترجیح دیتے ہیں ریاست کی اساس کی بجائے اپنی ساس کو ترجیح دیتے ہیں۔