نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی شال زون کا سینئر باڈی اجلاس زیر صدارت زونل آرگنائزر نزر مری بمقام شال منعقد ہوا، جس میں مرکزی آرگنائزنگ باڈی کے ممبران سلمان بلوچ بطور مہمان خاص اور اشفاق بلوچ بطور اعزازی مہمان شریک ہوئے۔
اجلاس میں مرکزی سرکولر،سابقہ رپورٹ، تنقید برائے تعمیر، تنظیمی امور، عالمی و علاقائی سیاسی صورتحال اور آئندہ لائحہ عمل کے ایجندےزیر بحث رہیں۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی ممبران کا کہنا تھا کہ اس وقت بلوچستان غیر یقینی صورتحال سے گذر رہا ہے انسانی حقوق کی پامالیاں، بے روزگاری، مہنگائی اپنے عروج پر ہیں۔ بلوچ قوم معاشی و معاشرتی عدم استحکام سے دوچار ہے جبکہ پیٹ پرست پارٹیاں و تنظیمیں بلوچ استحصالی پالیسیوں کو طول بخش رہے ہیں ایسے میں بلوچ قوم پرست پارٹیوں کا کردار نہایت ہی اہمیت کا حامل ہے۔ بلوچ قوم کی منشا کے بغیر خفیہ معاہدوں کے تحت قومی وسائل کا سودہ لگایا جا رہا ہے جس کی مثال ریکوڈک معاہدہ ہے جسے ابھی تک منظر عام پر نہیں لایا جا رہا ہے نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی ایسے حالات میں بلوچ قومی حقوق کے لئے بر سر پیکار تنظیموں اور پارٹیوں کے ساتھ روابط رکھ کر یک مشت جدوجہد کرنے پر یقین رکھتی ہے اور بلوچ قومی بقا کے لئے لازم ہے کہ اتحاد و یکجہتی کے ذریعے معاشرے میں عدم استحکام کے خلاف قوم پرستی کے نظریے سے لیس ہو کر مشترکہ جدوجہد کی جائے۔
عالمی و علاقائی سیاسی صورتحال کے حوالے خطاب کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ روس یوکرین کی جنگ ورلڈ آرڈر میں غیر معمولی تبدیلی لا رہی ہے جو عالمی امن کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے اور اس کے منفی اثرات سے ترقی یافتہ ممالک کے زریعے ترقی پزیر ممالک میں پڑ سکتے ہیں اور نا چاہتے ہوئے بھی اس جنگ میں انکی شرکت یقینی بن سکتی ہے۔مغربی ممالک روس کی بڑھتے ہوئے اثر ورسوخ کو بین الاقوامی سیاست میں خود کے لئے نقصاندہ تصور کرتے ہیں اس لئے ترقی پزیر ممالک کو روس کے برخلاف کھڑے ہونے کی پوری جدوجہد جاری ہے مگر دوسری طرف عالمی جنگ کے نقصان سے واقفیت رکھنے والے غیر مغربی ترقی پزید ریاستیں اس جنگ کو یورپ کا مسئلہ قرار دے کر اس سے دوری اختیار کر کے غیر جانب دار رویہ عالمی نظام میں امریکی اجارہ داری کے لئے مشکلات کا سبب بن رئے ہیں۔
انکا مزید کہنا تھا کہ حالیہ پاکستان ایران تعلقات میں یکدم تبدیلی کے اثرات بلوچ سر زمین پر لازمی پڑھیں گے جس کے لئے بلوچ سیاسی جماعتوں کو تیار ہونا پڑھےگا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مغربی و مشرقی بلوچستان میں بلوچ محکومیت کی زندگی گذار رہے ہیں۔ ایران کی حکومت بھی بلوچ نسل کشی میں شریک ہے رواں سال سینکڑوں بلوچ فرزندوں کو پانسی دیا جاچکا ہے جس کو روکنے میں تاحال عالم اقوام اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ناکام دکھائی دے رہے ہیں۔
اجلاس میں مختلف ایجنڈوں پر سیر حاصل بحث کے بعد تنظیمی امور کے حوالے سے کارکنوں کے تجاویز لئے گئے جنکو مدنظر رکھتے ہوئےشال زون کا سابقہ زونل آرگنائزنگ باڈی کو از سر نو تشکیل دیا گیا جس کے مطابق زونل آرگنائزر نزر مری، ڈپٹی آرگنائزر عرفان اللہ اور فہمیدہ بلوچ، شہزاد بلوچ، اور ارسلان بطور ممبران منتخب ہوئے۔