قلعہ سیف اللہ: ایف سی ہیڈکوارٹر پر قبضہ برقرار، آپریشن جاری

1261

گذشتہ رات مسلم باغ میں مسلح افراد نے پاکستانی پیرا ملٹری فورسز فرنٹیئر کور کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کیا۔ حملے کے وقت شدید فائرنگ اور دھماکوں کی آواز سنی گئی جبکہ تاحال حملہ آور ہیدکوارٹر میں موجود ہیں-

حملے کی ذمہ داری تحریک جہاد پاکستان نے قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انکے مجاہدین تاحال فورسز کیمپ کے اندر موجود ہیں جبکہ آمدہ اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں نے فورسز کے اسلحہ ڈپو کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے-

حکام کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں صبح سویرے شروع ہونے والا ایک بڑا حملہ ہے، حملے میں پاکستانی فورسز کے دو درجن سے زائد سیکورٹی اہلکاروں کے ہلاکت کی اطلاعات ہیں جبکہ دو خودکش حملہ آوروں نے ایف سی کیمپ میں داخل ہوتے ہی خود کو دھماکے سے اُڑا دیا ہے۔

حال ہی میں منظر عام پر آنے والی عسکریت پسند تنظیم تحریک جہاد پاکستان (ٹی جے پی) نے اپنے ترجمان ملا قاسم کے ذریعے نامعلوم مقام سے ایک بیان میں حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے-

حملے کے حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے مطابق مسلم باغ میں تخریب کاروں کیخلاف آپریشن کی براہ راست نگرانی کور کمانڈر 12 کور خود کررہے ہیں۔

واضح رہے بلوچستان میں اس سے قبل اس نوعیت کے حملے بلوچ آزادی پسندوں کی جانب سے کئے گئے ہیں جہاں گذشتہ سال 2 فروری کی رات بلوچ لبریشن آرمی مجید برگیڈ کے 16 کے قریب فدائین نے نوشکی اور پنجگور کے علاقوں میں فرنٹیئر کور کے دو ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرکے اپنے قبضے میں لے لیا تھا-

بی ایل اے کا مذکورہ حملہ چار دن تک جاری رہا جہاں نوشکی ایف سی کیمپ 20 کھنٹے بلوچ لبریشن آرمی کے حملہ آوروں کے قبضے میں رہا جبکہ پنجگور میں چار دن تک حملہ آور فورسز کیمپ کے اندر موجود رہیں اور 5 اپریل کو بی ایل اے نے اپنے ساتھیوں کے شہادت کے ساتھ آپریشن ختم ہونے کا اعلان کردیا-

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ حملے کے حوالے سے تفصیلی بیان کرتے ہوئے نوشکی اور پنجگور حملے میں 195 فوجی ہلاک کرنے، فورسز املاک، ڈرون طیارہ اور ہیلی کاپٹرز کو نقصان پہنچانے سمیت درجنوں اہلکاروں کے زخمی ہونے کا بتایا تھا-