پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج جاری ہے، مختلف شہروں میں مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔
مشتعل افراد کا ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت پر حملہ
پشاور میں مشتعل افراد نے ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت پر حملہ کیا ہے، عملے نے بھاگ کر جان بچائی۔ مظاہرین نے توڑ پھوڑ کے بعد عمارت کو آگ لگا دی، جس پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان طاہر حسن نے اپنے بیان میں کہا کہ سیکڑوں شرپسندوں نے ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت پر اچانک دھاوا بول دیا، شرپسند ریڈیو پاکستان پشاور کا گیٹ توڑ کر اندر داخل ہوگئے، نیوز روم اور مختلف سیکشن میں تباہی مچا دی۔
طاہر حسن نے بتایا کہ شرپسندوں نے ریڈیو پاکستان پر گزشتہ روز بھی حملہ کیا تھا، آج دوبارہ حملہ کیا اور توڑ پھوڑ کی جس کے بعد آگ لگادی، شرپسندوں نے چاغی یادگار اور ریڈیو آڈیٹوریم کو آگ لگادی۔
ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان نے مزید کہا کہ آتشزدگی سے ریکارڈ اور دیگر سامان جل کر خاکستر ہوگیا، عمارت میں کھڑی گاڑیوں کو بھی آگ لگادی گئی، شرپسند سرکاری سامان لوٹ کر لے گئے۔ سامان میں کیمرے، مائیک اور دیگر دفتری سازو سامان اور آلات شامل تھے۔
شرپسندوں کو روکنے کی کوشش کرنے والے عملے پر مظاہرین نے تشدد کیا جبکہ خواتین سمیت عملے کے ارکان پر بھی تشدد کیا گیا۔
ادھر خیبرپختونخوا اسمبلی چوک کے باہر پی ٹی آئی کارکنوں کا احتجاج جاری ہے، پی ٹی آئی کارکن اور پولیس آمنے سامنے آگئے۔
پشاور میں پی ٹی آئی مظاہرین ایک بار پھر جی ٹی روڈ پر اکھٹے ہوئے اور خیبر روڈ کی طرف جانے کی کوشش لیکن پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کی اور مظاہرین کو قلعہ بالا حصار سے پیچھے دھکیل دیا۔
مظاہرین کی جانب سے ایدھی کی ایمبولینس کو آگ لگا دی گئی۔
پاکستان بھر کی طرح ایبٹ آباد میں بھی گزشتہ روز عمران خان کی گرفتاری کے خلاف مختلف مقامات پر پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے احتجاجی مظاہرے کیے اور شاہراہ ریشم کو ٹریفک کے لئے بلاک کردیا۔
مظاہرین نے مری چوک پر توڑ پھوڑ بھی کی اور عسکری تنصیبات کو نقصان پہنچانے کی کوشش بھی کی۔
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کردیا اور 9 مظاہرین کو گرفتار کرکے 3 ایم پی او کے تحت ہری پور جیل منتقل کردیا جبکہ آج تاحال پاکستان تحریک انصاف ضلع بھر میں کوئی احتجاجی مظاہرہ نہ کر سکی۔
پاکستان تحریک انصاف کے تمام مقامی قائدین غائب شہر بھر میں ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں اور بازار بھی معمول کے مطابق کھولے ہیں۔
پنجاب میں امن وامان کے قیام کے لیے پاک فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وفاقی وزارت داخلہ نے پنجاب میں فوج کی تعیناتی کی منظوری دے دی۔
پنجاب میں فوج تعینات کرنے کے لئے محکمہ داخلہ پنجاب نے سمری وزارت داخلہ کو بھیج دی۔
ذرائع محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ فوج کو امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے طلب کیا گیا ہے، فوج کو آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت طلب کیا گیا ہے۔
ذرائع محکمہ داخلہ کا مزید کہنا ہے کہ فوج ضلعی انتظامیہ کی مدد کے لیے طلب کی گئی ہے، محکمہ داخلہ نے فوج کی 10 کمپنیوں کو پنجاب کے مختلف اضلاع میں تعینات کرنے کے لیے طلب کیا ہے۔
ذرائع محکمہ داخلہ نے بتایا کہ فوج کو لاہور، ملتان، راولپنڈی، فیصل آباد سمیت دیگر اضلاع میں تعینات کیا جائے گا۔
پنجاب کے بعد صوبہ خیبر پختونخوا حکومت نے بھی امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے فوج کو طلب کرلیا گیا، صوبائی حکومت نے سمری بھجوادی۔
محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کی طرف سے لکھی گئی سمری میں کہا گیا ہے کہ صوبے میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کے پیش نظر اہم تنصیبات، حساس مقامات اور عوام کی حفاظت کے لیے فوج کو طلب کیا گیا۔
سمری میں کہا گیا کہ ان ایڈ آف سول پاور آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کیا گیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے خلاف اسلام آباد میں سری نگر ہائی وے پر پی ٹی آئی کارکنوں کا احتجاج جاری ہے۔
بڑی تعداد میں پی ٹی آئی کارکن سرینگر ہائی وے پولیس لائن چوک پر جمع ہیں، جہاں پولیس اور کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں ۔
پولیس کی جانب سے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی جاری ہے، جبکہ کارکنوں نے پھتر اور ڈنڈے اٹھا رکھے ہیں۔ بکتر بند گاڑی پر کارکنان نے پھتراؤ کیا جس کے باعث بکتر بند گاڑی کو پیچھے جانا پڑا۔
مرد کارکنوں کے ساتھ خواتین بھی بڑی تعداد میں احتجاج میں موجود ہیں۔ مظاہرے کے باعث سری نگر ہائی وے کے دونوں اطراف کے روڈ ٹریفک کے لیے بند ہیں۔
اسلام آباد اور راولپنڈی میں میٹرو سروس آج بھی معطل
سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد اسلام آباد اور راولپنڈی میں میٹرو سروس آج بھی معطل ہے۔
مشتعل افراد کی توڑ پھوڑ کے باعث میٹرو سروس گزشتہ روز بند کی گئی تھی، شمس آباد، سکستھ روڑ اور فیض آباد میٹرو اسٹیشن کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔
لاہور میں مال روڈ گورنر ہاوس کے سامنے پولیس اور پی ٹی آئی کے کارکنوں میں چھڑپیں ہوئیں، پولیس نے 6 کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔
پولیس نے پی ٹی آئی کے کارکنوں سے ٹرک بھی قبضہ میں لے لیا جبکہ ڈرائیور کو گرفتار کرلیا ہے۔
لاہور میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے تھانہ شادمان پر حملہ کردیا اور تھانے کے دروازے پر توڑ پھوڑ کی، توڑ پھوڑ کے بعد مشتعل افراد فرار ہوگئے۔
مشتعل افراد نے تھانے کے باہر کھڑی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو بھی نقصان پہنچایا۔
عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پی ٹی آئی کارکنوں کے احتجاج پر پولیس نے پنجاب بھر سے 945 قانون شکن و شرپسند عناصر کو گرفتار کرلیا ۔
پولیس کے مطابق شرپسندوں نے 130 سے زائد پولیس افسران اور اہلکاروں کو زخمی کیا، پولیس اور سرکاری اداروں کی 25 سے زائد گاڑیاں تباہ کی گئیں، مظاہرین 14 سے زائد سرکاری عمارتوں پر حملہ آور ہوئے، لوٹ مار اور سرکاری املاک کو شدید نقصان پہنچایا۔
آئی جی پنجاب عثمان انور نے کہا کہ ریاست اور قانون کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کے خلاف کارروائی جاری ہے، شرپسند عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
لاہور میں پی ٹی آئی کے مشتعل مظاہرین نے لبرٹی مارکیٹ میں عسکری ٹاور کو آگ لگادی۔ اس ٹاور میں گاڑیوں کا شو روم بھی موجود ہے، آگ لگانے کے بعد مظاہرین گاڑیوں کا سامان ساتھ لے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ مشتعل مظاہرین نے لاہور ماڈل ٹاؤن میں مسلم لیگ ن کے سیکرٹریٹ آفس پر بھی دھاوا بولا ہے۔
گورنر ہاؤس پنجاب پر مظاہرین نے حملہ کیا، 100 سے زائد ڈنڈا بردار مظاہرین نے گورنر ہاؤس کے گیٹ پر حملہ کیا۔
پولیس نے مظاہرین کو گورنر ہاؤس کے اندر داخل نہیں ہونے دیا اور گورنر ہاؤس کا گیٹ کلئیر کروا دیا جبکہ مظاہرین پولیس کے آنے پر منتشر ہوگئے۔
سرگودھا میں عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کے معاملے پر مقامی رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے پولیس نے چھاپے مارتے ہوئے 20 سے زائد پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار کرلیا جبکہ فیصل آباد سے پی ٹی آئی کے 16 کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
بَھلوال میں بھیرہ چوک پر مظاہرین نے احتجاج ختم کردیا، پولیس نے 10 کارکنوں کو گرفتار کرلیا جبکہ سڑک کھول دی گئی۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر پولیس کے چھاپے
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد سے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے گھروں پر چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اینٹی کرپشن حکام نے آج علی الصبح عمر سرفراز چیمہ کے گھر چھاپہ مار کر انہیں گرفتار کرلیا۔
تحریک انصاف کے سابق رکن پنجاب اسمبلی اکرم عثمان اور ان کے بھائی ہارون اکبر کو بھی پولیس نے گرفتار کرلیا۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما عثمان ڈار کے گھر سیالکوٹ میں پولیس نے چھاپہ مارا، عثمان ڈار اور عمر ڈار گھر میں موجود نہیں تھے۔
چھاپے کے دوران عثمان ڈار کے گھر کی خواتین کے ساتھ پولیس نے بدتمیزی کی۔
لاہور میں محمود الرشید کے گھر پولیس نے چھاپہ مارا اور توڑ پھوڑ کی جبکہ پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کے پرسنل سیکرٹری ارسلان بٹ کے گھر پولیس دیواریں اور دروازے پھلانگ کر داخل ہوئی مگر گرفتاری عمل میں نہ آسکی۔
کوئٹہ میں پولیس نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ائر پورٹ روڈ پر احتجاج کے دوران گھیراؤ جلاؤ کرنے والے پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کے لئے رات گئے شہر مختلف علاقوں میں کاروائیاں کرتے ہوئے صوبائی سیکرٹریٹ سے 12 کارکنوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے بھائی سمیت 33 افراد کو گرفتار کرلیا تاہم ابھی تک کوئی کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا ۔
گرفتار ہونے والوں میں بلال سوری، ناصر آغا ایڈووکیٹ، محمد شریف، سلطان فاروق حمیداللہ، طیب، سید اسراراللہ ، مصطفی، سید خلیل، مبشر اور قیام الدین میں شامل ہیں ۔
سابق گورنر بلوچستان سید ظہور آغا کے گھر پر بھی پولیس نے چھاپہ مارا مگر وہ گھر پر موجود نہ ہونے کے سبب گرفتار نہیں ہوسکے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد کراچی میں ڈالمیا روڈ پر تحریک انصاف کی خواتین کارکنان نے احتجاج کیا جس پر پولیس نے کارکنان پر لاٹھی چارج کیا۔ پولیس نے 3 خواتین کارکنان کو حراست میں لے لیا۔
تحریک انصاف کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر کراچی میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔ ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر بھاری نفری کے ہمراہ میلنئم مال پہنچ گئے۔
پولیس نے گرفتاریوں کے لیے قیدیوں کی وین طلب کرلی، میلنئم مال روڈ پر اینٹی رائٹس ٹیم بھی موجود ہے۔
شاہراہ فیصل ایف ٹی سی پل کے قریب اور نرسری کے مقام پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات ہے۔
پولیس اور رینجرز شر پسند عناصر کے خلاف ایکشن لینے کے لیے الرٹ ہے۔ ادھر سندھ پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
پولیس نے خرم شیر زمان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا، پی ٹی آئی رہنما گھر پر موجود نہیں تھے جس کے باعث گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ پولیس خرم شیر زمان کے بھائی کو اپنے ہمراہ حراست میں لے کر چلی گئی۔
ترجمان پی ٹی آئی کے مطابق سندھ پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کراچی کے صدر آفتاب صدیقی کے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد گزشتہ روز کراچی میں مشتعل افراد کی جانب جلائے جانے والی پیپلز بس سروس کی تمام سروسز آج بند رہیں گی۔
جلائی گئی بس نرسری برج کے نیچے موجود ہے، بس جل کر خاکستر ہوگئی جس کے باعث انتظامیہ کو کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا جبکہ ایک ٹوٹ پھوٹ کا شکار بس مہران ڈپو پہنچادی گئی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم و چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو گذشتہ روز دوپہر 2 بجے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کی حدود میں موجود دفترسے اس وقت گرفتار کیا جب وہ کمرے میں بیٹھے اپنا بائیو میٹرک کروا رہے تھے۔ نیب نے سابق وزیراعظم کو بدعنوانی کے الزام میں القادرٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔
اس اچانک گرفتاری کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے کارکن مشتعل ہو کر سڑکوں پر نکل آئے اور پاکستان کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے ۔ پہلی بار راولپنڈی میں واقع پاکستان فوج کے ہیڈکوارٹر (جی ایچ کیو) اور لاہور میں کورکمانڈر ہاؤس میں بھی گھس کر توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔
شدید ردعمل کے بعد وزارت داخلہ کی ہدایت پر پی ٹی اے نے پاکستان کے مختلف شہروں میں انٹرنیٹ سروس معطل کردی گئی۔ عوام کو فیس بک، یو ٹیوب ، ٹوئٹر اور انسٹاگرام تک رسائی انتہائی محدود ہے۔
پی ٹی آئی نے عمران خان کی رہائی تک ملک گیر احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ سابق وزیراعظم کو چرات گئے پولیس لائن ہیڈ کوارٹر ایچ 11 میں منتقل کرتے ہوئے پولیس لائن کو سب جیل کا درجہ دے دیا گیا۔وفاقی حکومت نے یہ اقدام نیب کی درخواست پر کیا۔
اسلام آباد انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ ایک اعلامیے کے مطابق آج احتساب عدالت میں عمران خان کے خلاف کیس کی سماعت ایف ایٹ کمپلیکس کے بجائے ایچ الیون پولیس لائنز میں ہوگی۔ نیب کی جانب سے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر سے القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی۔
توشہ خانہ کیس میں عمران خان پرفرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ بھی آج ہوگا، ایڈیشنل سیشن جج ہمائیوں دلاور نے انہیں فردجرم عائد کرنے کیلئے طلب کررکھا ہے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر نیب میاں عمر کی سربراہی میں ٹیم چیئرمین پی ٹی آئی سے پولیس لائن کے گیسٹ ہاؤس میں تفتیش کرے گی۔