عمران خان کی گرفتاری اور فوج کا ردعمل ۔ ٹی بی پی اداریہ

287

عمران خان کی گرفتاری اور فوج کا ردعمل 

ٹی بی پی اداریہ 

 پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد سے پاکستان میں حالات کشیدہ ہیں، تحریک انصاف پارٹی کی مرکزی قیادت کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کے کارکنان تین دن سے اسلام آباد، پنجاب اور پختونخوا کے مختلف شہروں میں احتجاج کررہے ہیں اور سرکاری املاک کو آگ لگا رہے ہیں، لاہور میں پاکستان فوج کے کور کمانڈر لاہور کے گھر اور پشاور میں ریڈیو پاکستان کے عمارت کو جلا چکے ہیں اور پاکستان کے کئی شہروں میں احتجاج جاری ہے جبکہ احتجاجی تحریک کو روکنے کے لئے تین دن سے پورے پاکستان میں انٹرنیٹ سروس بند ہے۔ 

پاکستان میں سیاسی تجزیہ نگار اِن حالات کو پاکستان فوج کی پالیسیوں کا شاخسانہ قرار دے کر کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کو حکومت میں لانے والے فوج کے حاضر سروس جنرل تھے اور اب انہی کی آپسی لڑائی میں پاکستان میں کشیدہ صوتحال پیدا ہوچکی ہے ۔ پنجاب میں مظاہرین پولیس کی گاڑیوں، سرکاری ؤ نجی املاک اور فوج کے چھاؤنیوں پر حملے کررہے ہیں لیکن پاکستان فوج مظاہروں کو ختم کرنے کے لئے طاقت کے استعمال سے گریز کررہا ہے اور پاکستان فوج کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ مظاہرین سے صبر وتحمل سے نمٹ رہے ہیں۔ 

بلوچ، پشتون اور سندھی رہنما پنجاب میں واقعات کے ردعمل پر تشویش کا اظہار کررہے ہیں کہ یہی واقعات اگر بلوچ، سندھی یا پشتوں اقوام کی جانب سے ہوتے تو پاکستان فوج سخت ردعمل میں اِن اقوام کے علاقوں کو مقتل گاہ بنا چکا ہوتا لیکن پاکستان فوج یا ریاست پاکستان کی جانب سے پنجاب کے واقعات پر طاقت کے استعمال سے گریز بتاتی ہے کہ بلوچ، سندھی اور پشتون سمیت دیگر قوموں کی حیثیت پاکستان میں غلام کی ہے اور انہیں اپناموازنہ پنجابی قوم سے کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔

پاکستان کے سپریم کورٹ نے عمران خان کو چند منٹوں میں ضمانت دے دی لیکن پشتون رہنما علی وزیر دو سال تک کراچی سنٹرل جیل میں بوگس کیسز میں بند رہا اور اُن کے لئے پاکستان کی عدالتیں خاموش رہی تھیں۔ ایڈوکیٹ ایمان مزاری کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے بنائے گئے بلوچ اسٹوڈنٹس کمیشن کو جمع کرائی گئی انہتر ( 69 ) جبری گمشدہ طلباء کی فہرست میں سے انسٹھ طلباء ( 59 ) تاحال بازیاب نہیں ہوسکی ہیں ۔ 

پاکستان میں فوج اور عدلیہ کا پنجاب کے رہنماؤں کے لئے نرم رویہ ؤ انصاف کی فوری فراہمی اور دوسرے اقوام کے ساتھ تواتر سے ناانصافیاں اور غلاموں جیسا سلوک انہیں یہ سوچنے پر مجبور کررہا ہے کہ یہ ملک صرف پنجاب کے رہنے والوں کا ہے۔ ریاست پاکستان کے اقدامات سے دوسرے اقوام کا پاکستان سے خلیج بڑھ رہا ہے جو مستقل میں ریاست کے لئے مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔