متحدہ عرب امارات سے حراست بعد پاکستان میں جبری لاپتہ بلوچ کارکن راشد حسین کی والدہ کا کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ آمد، بیٹے کی بازیابی کا مطالبہ-
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم طویل احتجاجی کیمپ سے ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے بلوچ کارکن کی والدہ کا کہنا تھا کہ انکے بیٹے کو متحدہ امارات سے لاپتہ کرنے کے بعد پاکستان نے بیک ڈور چینل کے ذریعے پاکستان منتقل کردیا پانچ سال مکمل ہونے کو ہے کہ انکا بیٹا پاکستانی سیکورٹی اداروں کے تحویل میں ئیں اور ابتک اسے منظر عام پر لاکر ٹرائل کا موقع فراہم نہیں کیا گیا-
راشد حسین کے والدہ نے اپنے بیان میں کہا بیٹے کی جبری گمشدگی کے کیس کو کراچی و کوئٹہ کے ہائی کورٹ میں جمع کیا، عدالتوں میں بھیٹے جج انصاف فراہم کرنے کی بجائے لاپتہ افراد کے لواحقین کو مزید تکلیف دیتے ہیں، مجھ سے کراچی ہائی کورٹ کے عدالت کے جج نے بیس لاکھ روپے مانگے جب ہم نے چار لاکھ روپے فراہم کئے تو بیٹے کے کیس کو خارج کردیا-
انہوں نے کہا ہے کہ کوئٹہ ہائی کورٹ میں آئے روز ججوں کو بدلا جاتا ہے یا ہمارے شنوائی روک دی جاتی ہے متاثرین کو سننے کی بجائے عدالتیں ہمارے لاپتہ بچوں پر الزام عائد کرتی ہے کہ آپ کے بچے گناہ گار ہیں اگر ہمارے بچے گناہ گار ہیں بھی تو عدالتوں میں لاکر انکا گناہ ظاہر کیا جائے-
راشد حسین کے والدہ کا مزید کہنا تھا ان تمام ناانصافیوں کے خلاف جب ہم احتجاج پر بیٹھ جاتے ہیں تو کبھی اختر مینگل تو کبھی رانا ثناء اللہ جیسے لوگ آکر ہمارے احتجاج کو ختم کرکے جھوٹے وعدے کرکے چلے جاتے ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ لاپتہ افراد کے نام پر بنائے گئے کمیشنز ہمارے بچوں کو بازیاب کرانے میں کردار ادا کریں-
انہوں نے مزید کہا بلوچ سیاسی تنظیمیں و انسانی حقوق کے کارکنان راشد حسین سمیت دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے سوشل میڈیا سمیت عالمی اداروں میں اپنی آواز بلند کریں-