سندھ کے شہر جیکب آباد پولیس کے مبینہ مقابلے میں ہلاک ہونے والے نوجوان کو جعلی مقابلے میں قتل کرنے کا شبہ۔ ورثہ کا پولیس پر قتل کا الزام۔مقتول نوجوان کی قتل کے متعلق آڈیو بھی منظرعام پر آگئی۔
تفصیلات کے مطابق جیکب آباد میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب تھانہ آباد کے علاقے چنڈ شاخ کے قریب مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے نوجوان صدام لاشاری کو پولیس کی جانب سے جعلی مقابلے میں قتل کرنے کا شبہ ظاہر کیا جارہا ہے اورپولیس کی جانب سے مقابلے کے دعویٰ کے متعلق کئی سوالات نے جنم لیا ہے،
جیکب آباد پولیس کی جانب سے نوجوان صدام لاشاری کو مقابلے میں ہلاک کرنے کے بعد اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا اور پولیس ترجمان کی جانب سے ایک تصویر جاری کی گئی تھی جس میں نوجوان کو صرف ایک گولی لگی نظر آرہی ہے لیکن جب لاش ورثہ کے حوالے کی گئی تو اس کے جسم کے مختلف حصوں میں 8گولیاں لگی ہوئی تھی جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر پولیس کے مقابلے کو جعلی قرار دیا جارہا ہے اور سوشل میڈیا پر پولیس کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
نوجوان صدام لاشاری کے ورثہ نے پولیس پر قتل کا الزام عائد کردیا ہے ورثہ کے مطابق صدام کو چار روز قبل اے سیکشن پولیس نے حراست میں لیکر لاکپ کیا اور رہائی کیلئے 10 لاکھ روپے رشوت طلب کی مسلسل کوششوں کی باوجود ہمارے نوجوان کو رہائی نہ ملی رشوت کے پیسے نہ دینے پر ہمارے نوجوان کو بے گناہ قتل کیا گیاہے ، صدام لاشاری کی بہنیں رو رو کر دہائی دے رہی ہیں کہ ان کا اکلوتا بھائی اپنے بوڑھے والد اور دو بیٹوں کا کا سہارا تھا پولیس نے رشوت نہ دینے پر جعلی مقابلے میں ہمارے لخت جگر کو قتل کر کے ڈاکو قرار دے دیا، ادھر دوسری جانب صدام لاشاری کی آڈیو بھی سامنے آگئی جس میں مقتول صدام لاشاری کہہ رہا تھا کہ ٹھل میں چلنے والے فحاشی کے اڈے کیخلاف سوشل میڈیا پر چلنے والی پوسٹ پر کمنٹ کرنے کے بعد اس کو جعلی مقدمات میں پھنسا کر قتل کرنے کی دھمکی دی جارہی ہے۔
علاوہ ازیں نوجوان کے مبینہ مقابلے میں ہلاکت پر آئی جی سندھ پولیس نے تحقیقات کرانے کا اعلان کیا ہے ۔