خضدار یونیورسٹی مطالبات کے حق میں احتجاج تیسرے روز جاری

401

بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار میں طلباء آج تیسرے روز بھی احتجاج پر بیٹھے ہیں-

طلباء نے مطالبات کے حق میں اور جامعہ انتظامیہ کی رویہ کے خلاف جامعہ کے اندر ریلی بھی نکالی جس میں بڑی تعداد میں طلباء و طالبات نے شریک ہوکر جامعہ انتظامیہ کے خلاف نعرہ بازی کی-

یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار کے طلباء و طلباء گذشتہ تین روز سے جامعہ کے اندر خیمے لگا کر احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں، مظاہرین کا اس موقع پر کہنا ہے انتظامیہ ہماری جائز مطالبات کی منظوری کے بجائے ہمیں دھونس و دھمکی سے خاموش کرنے کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے جو انتظامیہ کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا ہمارے مطالبات میں طالبات کو ہراساں کرنے کی پالیسی کا مکمل خاتمہ، کنٹرولر ایگزامیشن کی ناروا سلوک پر برطرفی یونیورسٹی میں طلبہ سیاست کی مکمل بحالی، اسکالرشپ کی بحالی ، ہاسٹل میں غیر ضروری کیمرے کو نکالنے سمسٹر فیس جیسے مطالبات پر طالبعلموں پر تشدد اختیار کرنا اور دھونس دھمکی کے تحت انھیں خاموش کرنا نہایت ہی تشویشناک ہے۔

طلبات کا اس موقع پر کہنا تھا انہیں یونیورسٹی انتظامیہ نے طلباء کو اپنی حق کے لئے آواز اُٹھانے پر ہمیشہ ہراساں کیا ہے ہے کبھی امتحانات میں کبھی ایڈمنسٹریشن کے جانب سے تو کبھی فورسز کی دھمکیاں دی جاتی ہے۔

احتجاج پر بیٹھے طلباء کا کہنا تھا ہمارا احتجاج تب تک ہوگا جب تک ہمارے مطالبات پر عمل نہیں کیا جاتا۔

بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار کے طلباء نے گذشتہ دنوں نے اپنے 10 مطالبات پر مشتمل چارٹر آف ڈیمانڈ بھی پیش کیا تھا-

چارٹر آف ڈیمانڈز میں طلباء کا کہنا تھا یونیورسٹی انتظامیہ اور سیکورٹی فورسز کی جانب سے طلبات کو ہراساں کرنا بند کیا جائے کنٹرولر ایگزامیشن کا طلبہ کے ساتھ بد سلوکی اور دھمکی جیسے رویوں کی وجہ سے جلد از جلد عہدے سے بر طرف کیا جائے اور یونیورسٹی میں سیاسی سرگرمیوں کے لیئے تنظیموں کو نہیں روگا جائے-

طلباء نے اپنے مطالبات میں مزید کہا ہے طالبات کو مزید محدود نہیں کیا جائے، OBE سسٹم اپلائی نہ ہونے کی وجہ سے جو طلباء پیپر ریپیٹ اور ناٹ پروموٹ ہونے ہیں انہیں پروموٹ کیا جائے اور طلباء کے لیئے اسپیشل پیپر رکھا جائے تمام اسکالر شپس بحال کیئے جائے اور BEEF اسکالرشپ 18-batch کی طرح انرجی اور الیکرانکس اسٹوڈس کو دیا جائے اور ڈاریکٹریٹ اسکالرشب کے لیئے ایک کمیٹی بنائی جائے-

طلباء نے مطالبہ کیا ہے کہ ہاسٹلوں کے دورے وارڈنوں کی طرف سے مخصوص وقت میں کیئے جائے اور ہاسٹل کے اندر غیر ضروری کیمرے اور سرکٹ نکال دیئے جائے اور نیوزپیپر اسٹیڈ میں لگادیئے جائے ایڈمیشن فارم کے ساتھ طلباء کو پراسپیکٹس ہارڈ میں فراہم کیا جائے اور یونیورسٹی پروسپکٹس کے مطابق اپنے معاملات کو چلائے اور سمسٹر فیسوں کے لیئے اسٹوڈنٹس کو تتگ اور دھمکی دینا بند کیا جائے-

اسکے علاوہ طلباء مظاہرین کا کہنا تھا طالبات ہاسٹل میں نیو لائیبریئری پورشن اور ہاسٹل 9 کا (وائی فائی) جلد از جلد بحال کیا جائے میڈ پیپر سیگزامز کو ری شیڈول کیا جائے-

تاہم طلباء کا کہنا ہے گذشتہ تین دنوں کے احتجاج کے باوجود انتظامیہ نے انکے مسائل سننے میں دلچسپی نہیں لے رہی البتہ طلباء اپنا احتجاج جاری رکھینگے-