خضدار نرسنگ کالج کے طلباء نے کلاسز کا بائیکاٹ کرتے ہوئے مطالبات کی منظوری تک احتجاج کا اعلان کیا ہے-
نرسنگ کالج میں زیر تعلیم طالبات کا کہنا تھا کہ کالج مسائل کا گھڑ بن چکا ہے انتظامیہ اور صوبائی حکومت تماشائی کا کردار ادا کررہے ہیں، کالج گذشتہ دو سال سے اعزازیہ سمیت بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے جبکہ کالج میں اساتذہ کی کمی، بس کی کمی اور دیگر مسائل بھی شامل ہیں-
طلباء کا کہنا تھا حکومتی اور انتظامی دعووں کے باوجود خضدار نرسنگ کالج میں صرف دو کلاس رومز ہیں ہر سال داخلے ہوتے ہیں اور نئے آنے والے طلباء کو کلاس رومز اور دور دراز سے آنے والے طالبات کو ہاسٹلز تک میسر نہیں ستم ظریفی یہ ہے کہ پانچ ماہ گزر چکے ہیں ادارہ بغیر پرنسپل کے چل رہا ہے، نئے پرنسپل صوبیہ صغیر کے آرڈرز 20 مارچ سے آگئے ہیں لیکن وہ تاحال شمولیت نہیں دے رہی ہے-
نرسنگ کالج طلباء نے گذشتہ روز خضدار ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے بھی احتجاج ریکارڈ کرایا تھا جہاں بعد میں ڈپٹی کمشنر نے طالبات سے ملاقات کرکے انکے مسائل سنے-
نرسنگ کالج خضدار میں زیر تعلیم طالبات کا کہنا تھا پورے ادارے میں دو اساتذہ تعینات ہیں جو پرنسپل کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں اور اسٹوڈنٹس کو پڑھا بھی رہے ہیں دور دراز شہروں سے آنے والے طالبات کے لئے رہائش کا بھی انتظام نہیں ہے نرسوں کے اپنے ہاسٹل میں جے ایم سی کے مرد طلباء کو رکھا گیا ہے-
ادھر نرسنگ کالج کی حالات زار پر طالبات و بلوچ طلباء سوشل میڈیا پر کیمپئن چلا رہے ہیں-
مظاہرین کا کہنا ہے کالج کے لئے ٹرانسپورٹ کا کوئی انتظام نہیں ہے جبکہ طلباء کو کالج کی جانب سے ایک سیمسٹر ایک سال تک پڑھایا جاتا ہے کورس مکمل ہونے کے باوجود طلباء کے امتحانات روکے رکھا گیا ہے سیمسٹر امتحانات میں تاخیر کی باعث مذکورہ پروگرام کی مدت چار سال سے بڑھ کر زیادہ ہوگئی ہے-
طلباء کا ایک اور اہم مطالبہ ہے کہ دو سال گزرنے کے باوجود طالبات کو ماہانہ اسکالرشپ نہیں مل رہا اسے فوری طور پر بحال کیا جائے-
طالبات کا مزید کہنا تھا چھ مہینے سے ہم اپنے مطالبات کے لئے پرامن جدوجہد کررہے ہیں لیکن کچھ نہیں ہوپارہا لہذا اب 18 مئی سے وہ اپنی کلاسس سے بائیکاٹ کرچکے ہیں اور تب تک طلباء کلاسز میں واپس نہیں جائینگے جب تک مطالبات مکمل نہیں کئے جاتے۔