تربت یونیورسٹی میں طلباء کے انٹری پہ پابندی کسی صورت قبول نہیں ۔ زبیر بلوچ

160

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ( پجار ) کے مرکزی چیئرمین زبیر بلوچ نے اپنے جاری بیان میں سخت رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی سے ایک اسسٹنٹ پروفیسر کو نام نہاد ایم پی اے ظہور بلیدی نے تربت یونیورسٹی میں سابقہ گورنر کے دور میں پرو وائس چانسلر مقرر کروایا اور ساتھ ہی 16 گریڈ کے ایک آفس اسسٹنٹ کو رجسٹرار کا چارج دیا گیا اور گذشتہ کئی برسوں سے یہ افراد ظہور بلیدی کے ایماء پہ طلباء کو ہراساں کرتے ہیں، احتجاج اور ہر سیاسی سرگرمی پہ پابندی ہے تربت یونیورسٹی کو گیریژن بننے کا خواب دیکھنے والے پرو وائس چانسلر، رجسٹرار اور ان کے مائی باپ ظہور بلیدی کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کے اس خواہش کو بلوچ طلباء پنجابی ظلم و جبر سے تشبیہ دیتے ہیں۔

زبیر بلوچ نے کہا کہ نام نہاد ایم پی اے کا ٹولہ جس میں پرو وائس چانسلر و رجسٹرار سرفہرست ہے، کو مخبری اور کرپشن کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ یونیورسٹی ہاسٹلز سے جنریٹر اور واٹر پمپس تک کو یہ افراد سپلائی کر کے لے گئے اور چاہتے ہیں کہ ہم ان کے تمام غلط اور غیر قانونی حرکتوں پہ زباں بندی اختیار کریں اور جہاں ان کو مزاحمت کا سامنا ہوتا ہے وہاں یہ افراد ڈسپلن کمیٹی کے نام پہ طلباء کے والدین کو بلاکر ان کے بچوں کو کلعدم تنظیموں سے جوڑتے ہیں۔

“ہم بار بار اپنے خدشات کا اظہار کرچکے ہیں اب بھی حکام بالا، گورنر و زیر اعلیٰ و دیگر ذمہ داران سے اپیل کرتے ہیں کہ اس تعلیمی ادارے کو بچانے میں اپنا کردار ادا کریں، مکران میں خاتون کو قتل اور بچی کو زخمی کرنے والے قاتل کو پناہ دینے والے ایم پی اے تربت یونیورسٹی کو کینٹ میں بدلنا چاہتا ہے جو ہم کسی صورت برداشت نہیں کرینگے۔”

زبیر بلوچ نے مزید کہا کہ پرو وائس چانسلر اس پوسٹ کے اہل ہے نا ہی رجسٹرار لیکن ان کے اوپر نادیدہ قوتوں کا ہاتھ ہے جو ان کو مسلسل سیاسی ماحول اور تعلیمی ماحول کو سبوتاژ کرنے کے لئے استعمال کررہے ہیں ہم ان افراد کو متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ جاوید اقبال سابقہ وائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی آپ دونوں حضرات سے بڑے چاپلوس تھے لیکن آج وہ ایک مثال ہے اپنے گناونے حرکات سے باز رہیں وگرنہ تربت یونیورسٹی کے تعلیمی ماحول کے خرابی کے ذمہ دار یہی 2 افراد ہونگے ۔