بولان میں فوجی آپریشن جاری، فورسز پر حملہ

802

بلوچستان کے علاقے بولان میں فوجی آپریشن تاحال جاری، مسلح حملے میں فورسز اہلکاروں کے جانی نقصانات کی اطلاعات

بولان کے مختلف علاقوں بزگر، ہلیکسر، چلڑی، مارواڑ، پیر اسماعیل، شامیر لٹ، مارگٹ و کوئٹہ سے متصل زرغون کے علاقوں میں آجدوسرے روز بھی پاکستان فوج کیجانب سے آپریشن جاری ہے۔

آپریشن میں فوجی اہلکاروں کو گن شپ و جاسوس طیاروں کی کمک حاصل ہے۔

ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ آپریشن میں مصروف فورسز اہلکاروں کو مسلح افراد نے حملے میں نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجےانہیں جانی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے تاہم حکام نے تاحال اس حوالے سے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی ہے۔

فوجی آپریشن کا آغاز اس وقت کیا گیا جب ہفتے کی شب مسلح افراد نے فورسز کے ایک پوسٹ کو حملے میں نشانہ بنایا۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ کوئٹہ سے متصل زرغون کےعلاقے میں پاکستانی فورسز کے چیک پوسٹ پر حملہ کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں تین فورسز اہلکار ہلاک ہوئے ہیں جبکہ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ فائرنگ کے تبادلےمیں ایک حملہ آور بھی مارا گیا ہے۔

گذشتہ روز بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے زرغون اور مارگٹحملوں میں قابض پاکستانی فوج کے نو اہلکار ہلاک اور سات زخمی کردیئے۔

جیئند بلوچ نے مزید کہا کہ زرغون سمیت بولان و گردونواح کے علاقوں میں چند کوئلہ کان ٹھیکیدار اور مزدور باقاعدہ قابض پاکستانیفوج کے لیئے بطور آلہ کار کام کررہے ہیں جن کی حفاظت کیلئے قابض فوج علاقوں میں پوسٹ قائم کررہی ہے مذکورہ پوسٹ بھی اسیمقصد کیلئے قائم کی گئی تھی جس کو نشانہ بنایا گیا۔