بلوچ قوم پر ہونے والے ظلم و جبر میں پوری ریاستی مشینری سرگرم ہے۔ ماما قدیر بلوچ

296

بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5045 دن مکمل ہوگئے، کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کے مرکزی جنرل سیکریٹری امداد قاضی اور کابینہ کے ساتھیوں نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

کیمپ آئے وفد سے گفتگو میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ جابرانہ سوچ کئی عظیم سروں کو اپنے آگے سجدہ ریز کرنے کی سعی میں ناکام ہو کر انھیں تن سے جدا تو کر دیتا ہے مگر اُن سے سجدہ کروانے میں ناکام رہ جاتا ہے آج ہزارون بلوچوں نے سروں کی قربانی دینے ظلم جبر اور ہزاروں مشکلات و مصائب جھیلنے کے بعد فکری بالیدگی کی حدوں کو چھو کر بلوچ قومی بقا کے ایک مظبوظ ادارے کے طور پر سامنے آکر بین الاقوامی تنظیم کی حیثیت حاصل کرکے بلوچ سماج کی روح میں سرایت کر چکی ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ سیکورٹی ایجنسیوں کے کالے کرتوتوں سے دنیا اب پوری طرح واقف ہو چکی ہے آج دنیا ان کی ایجنسیوں ایک ملک کے ذمہ داروں کی حیثیت سے نہیں بلکہ محکوم بلوچ کی نسل کشی ڈیتھ اسکواڈ دنیا میں دہشتگردی کا بازار گرم کرنے والے دوسروے روپ کے طور پر جانتی ہے بلوچ فرزندوں کی اغوا اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنے میں ملوث ہونے سے اپنی ایجنسیوں کو بری الذمہ قرار دے کر انکی جرائم پر پردہ ڈال کر عالمی برادری کی انکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں مگر قابض ریاست کے وزیر اعظم نے بلوچستان میں اپنی ایجنسیوں کو بلوچ نسل کشی قتل غارت گری چوری ڈکیتی اور اغواء بھتہ خوری میں کھلی چوٹ دینے کا اعتراف کرکے یہ بات خودبخود عیاں کردی کہ بلوچ قوم پر ظلم جبر کے قہر ڈھانے میں کوئی ایک ادارہ ملوث نہیں بلکہ پوری کی پوری ریاستی مشینری سرگرم ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ وفاقی وزیرداخلہ کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی اور بلوچ نسل کش فورس ایف سی، سی ٹی ڈی نے خصوصی سیل تشکیل دے کر بلوچ فرزندوں کی جبری اغواء مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کی پالیسی میں مزید شدت لانے کے واضع اشارے دیئے۔

ماما قدیر بلوچ کا مزید کہنا تھا نام نہاد صوبائی حکومت نے بھی مقبوضہ بلوچستان میں امن امان کی بہالی کے نام پر بلوچ کے خلاف بڑے پیمانے پر فضائی کاروائیوں کا اعلان کرکے وفاقی حکومت کا حکم کی بجاآواری کی قسم اٹھائی بولان سبی قلات ہوشاب کاروائیاں شروع کردی ہے-