بلوچ آزادی پسند رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے چند ٹویٹ میں بلوچ قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچ تحریک آزادی میں شامل ہوجائیں اورپاکستانی پارلیمنٹ کا حصہ نہ بنیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب پورے پاکستان پر قابض ہے، عدالتیں، پارلیمنٹ اور مسلح افواج پنجابی قابضین کی خدمت کر رہی ہیں۔ جب پنجاب کی بات آتی ہے تو سپریم کورٹ بے اختیار ہوتی ہے، لیکن جب بات بلوچ، سندھی، اور پشتونوں کی آتی ہے تو عدلیہ، پارلیمنٹ اور فوج اپنے نقطہ نظر میں متحد ہو جاتے ہیں۔
ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ چین پاکستان اکنامک کوریڈور (CPEC) پر دستخط کرنے کے باوجود بلوچ پارلیمنٹیرینز بے بس ہیں۔ ڈاکٹر مالک بلوچ نے اعتراف کیا کہ سی پیک کا ترانوے فیصد فائدہ چین کو جاتا ہے جبکہ صرف سات فیصد پنجاب کو جاتا ہے۔ اختر جان کا حالیہ بیان بتاتا ہے کہ پنجاب کیا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کے مختلف اداروں نے متحد ہو کر بلوچ عوام کو یہ احساس دلایا ہے کہ پارلیمانی سیاست غیر موثر ہے۔
بلوچ رہنما نے کہاکہ میں بلوچ قوم اور نوجوانوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ پارلیمنٹ میں شرمناک سیاسی طرز عمل کا حصہ بننے سے گریز کریں۔ اس کے بجائے، ہم اپنی قوم کو تحریک آزادی کی تاریخی تحریک میں فعال طور پر شامل ہونے کی ترغیب دیں
انہوں نے کہا کہ تاریخی ریکارڈ کو درست کرنا ضروری ہے کہ اگست 1988 سے پہلے بلوچ تحریک کا نعرہ تھا ’’آزادی‘‘۔ اسے بعد میں تبدیل کر دیا گیا اور بعض افراد کی طرف سے خود غرضانہ مقاصد کے لیے جوڑ توڑ کیا گیا