فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، نائب صدر پروفیسر ڈاکٹر فرخ ارسلان، جنرل سیکرٹری پروفیسر ڈاکٹر اختیار علی گھومرو اور مرکزی ایگزیکٹو کونسل کے ممبران پروفیسر ڈاکٹر بشیر احمد، ،انجینئر میاں عبدالمتین اور بلوچستان چیپٹر کے صدر پروفیسر فرید خان اچکزئی، جنرل سیکٹری پروفیسر نعمان کاکڑ سمیت دیگر تمام چیپٹرز کی کابینہ ممبران نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں مرکزی و تمام صوبائی حکومتوں سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ سالانہ بجٹ 2023-2024 میں ملک بھر کی سرکاری جامعات اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ریکرنگ بجٹ میں 500ارب روپے اور ترقیاتی بجٹ میں 200 ارب روپے مختص کریں اور صوبائی حکومتوں خاص کر بلوچستان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ صوبے کی سرکاری جامعات کی گرانٹس ان ایڈز میں کم ازکم 10 ارب روپے مختص کریں اور دیگر صوبوں کی حکومتوں سے بھی پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی اپنی صوبوں کی جامعات کی گرانٹس ان ایڈز میں اضافہ کرے۔
بیان میں واضح کیا ہے کہ پچھلے پانچ سالوں سے ملک بھر کی سرکاری جامعات اور ایچ ای سی کی بجٹ میں اضافہ نہیں کیا بلکہ حقیقت میں بجٹ میں کٹوتی کی گئی ہیں نتیجتاً جامعات کو سخت مالی بحران درپیش ہیں اور اکثر جامعات اپنے اساتذہ اور ملازمین کو تنخواہیں ادا نہیں کر سکتے اور جامعات کے اساتذہ اور ملازمین احتجاج اور ہڑتال کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
بیان میں اپیل کیا ہے کہ مرکزی حکومت کا اس سال کا بجٹ کا حجم دس ہزار ارب روپے سے زائد کا ہے اس دس ہزار ارب روپے میں ملک بھر کی 200 کے قریب سرکاری جامعات اور انکے 300 سے زائد سب کیمپسزز کےلئے تنخواہوں کی مد میں کم ازکم 500 ارب روپے اور ترقیاتی بجٹ کے لیے 200 ارب روپے مختص کرنا انتہائی لازمی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ دنیا کی تمام ترقی یافتہ ممالک اپنی گراس ڈومیسٹک پروڈکٹ( جی ڈی پی ) کا 6 فیصد اور ہمسایہ ممالک جی ڈی پی کا 4 فیصد تک تعلیم کے شعبے کےلئے مختص کرتی ہیں جبکہ پاکستان اپنی جی ڈی پی کا بمشکل 2 فیصد تعلیم کے شعبے پر خرچ کررہی ہیں ،تعلیم کے لئے اس انتہائی کم بجٹ سے کسی صورت ترقی و خوشحالی نہیں آسکتی ۔
بیان میں فپواسا کے تمام صوبائی چیپٹرز اور تمام یونیورسٹیوں کی اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن سے درخواست کیا کہ وہ جامعات میں آفیسرز اور ایمپللائز ایسوسی ایشن کے ساتھ ملکر جامعات کی بجٹ میں اضافے کےلئے مظاہرے اور بجٹ سیمینار فوری طور پر منعقد کریں تاکہ بجٹ میں اضافے کےلئے اگاہی پیدا ھو اور مرکزی و صوبائی حکومتوں کو بجٹ بڑھانے پر راضی کرسکے۔